جس کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے ہوں، نیز چہرہ بھی زخمی ہو جس کی وجہ سے نہ تو وہ چہرے پر پانی بہانے پر قادر ہے اور نہ ہی چہرے کو زمین یا دیوار وغیرہ سے مل لینے پر قادر ہے تو کیا ایسا شخص معاون کے میسر ہونے کی صورت میں سر کا مسح کرے گا یا سر کا مسح بھی نہیں کرائے گا?
جس شخص کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے ہوں اور چہرے پر زخم ہوں اس کے لیے شرعاً اجازت ہے کہ وہ بغیر وضو اور تیمم کے نماز پڑھ لے، اس پر طہارت کا حصول لازم نہیں رہتا، اس لیے سر پر مسح کرنا بھی لازم نہیں ہو گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 253):
"(مقطوع اليدين والرجلين إذا كان بوجهه جراحة يصلي بغير طهارة) ولايتيمم". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن