بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاتھ میں کینولا لگنے کی حالت میں وضو کرے یا تیمم ؟


سوال

اگر ہاتھ میں کینولا (canola) لگا ہو تو نماز کے لیے وضو کس طرح کیا جائے؟ کیا اس صورت میں تیمم کیا جاسکتاہے؟  نیز باقی اعضاء پر پانی سے وضو کر کے صرف کینولا والے ہاتھ پر تیمم کریں یا تمام اعضاء کا تیمم کریں؟

جواب

’’کینولا‘‘  بیماری کے عذر  کی وجہ سے لگایا جاتا ہے، ’’کینولا‘‘  لگاتے وقت جو خون نکلے اس سے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، لیکن  اس کے بعد کینولے کے ہوتے ہوئے دوبارہ وضو کیا جاسکتا ہے، اور دوبارہ وضو کرلینے کی صورت میں جب تک کینولہ سے خون نہ بہے یا جسم سے خون نکل کر کینولے میں  نہیں آئے تو اس ’’کینولا‘‘ کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا اور اس کے ساتھ  نماز پڑھنا درست ہوگا، نیز اگروضو میں  کینولے پر پانی لگانا نقصان دہ ہوتو صرف کینولے پر ہاتھ گیلا کرکے مسح کرلے اور باقی وضو پورا کرے، ایسی صورت میں تیمم کرنا درست نہیں ۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 134):
"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) -بالفتح ويكسر- (منه) أي من المتوضئ الحي معتاداً أو لا، من السبيلين أو لا، (إلى ما يطهر) -بالبناء للمفعول:- أي يلحقه حكم التطهير. ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور، وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج، ولو تركه لسال نقض وإلا لا". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144102200187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں