بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیم بنانے کا حکم


سوال

کیا ایسا گیم بنانا جائز ہے  جس میں تصویر نہ ہو اور وہ گیم لوگ کھیلتےہوں؟

جواب

بغیر تصویر گیم بنانااور گیم کھیلنا دونوں عبث اور لایعنی کام ہیں مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ لایعنی اور فضول کاموں سے اجتناب کرتاہے ۔حدیث شریف میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد گرامی ہے:

'' انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ اس چیز کو چھوڑ دے جو بے فائدہ ہے "۔ [مالک، احمد]

اس حدیث کی تشریح میں علامہ نواب قطب الدین دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

''مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے اسلام کے حسن و خوبی اور ایمان کے کامل ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ اس چیز سے اجتناب کرے جس کا اہتمام نہیں کیا جاتا، جس کے ساتھ کوئی غرض متعلق نہیں ہوتی، اور جس کی یہ شان نہیں ہوتی کہ کوئی شخص اس کا اہتمام کرے اور اس کے حصول میں مشغولیت اختیار کرے ، حاصل یہ کہ وہ چیز کوئی امر ضروری نہ ہو۔ چنانچہ جس چیز کو "امر لایعنی"  کہا جاتا ہے اس کی تعریف و وضاحت یہی ہے۔ اس کے برخلاف جو چیز امر ضروری کہلاتی ہے اور کوئی شخص جس کااہتمام کرتا ہے وہ ایسی چیز ہوتی ہے جس کے ساتھ دنیا میں ضروریات زندگی اور آخرت میں سلامتی ونجات وابستہ ہوتی ہے، مثلاً: دنیا کی ضروریات زندگی میں سے ایک تو غذا ہے جو بھوک کو مٹاتی ہے ، دوسرے پانی ہے جو پیاس کو رفع کرتا ہے ، تیسرے کپڑا ہے جو ستر کو چھپتا ہے ،چوتھے بیوی ہے جو عفت وپاک دامنی پر قائم رکھتی ہے ۔اور اسی طرح کی وہ چیزیں جو زندگی کی دوسری ضروریات کو پورا کریں نہ کہ وہ چیزیں جن سے محض نفس کی لذت حرص و ہوس کی بہرہ مندی اور دنیا کی محبت کا تعلق ہوتا ہے ، نیز ایسے افعال واقوال اور تمام حرکات و سکنات بھی نہیں جو فضول و بے فائدہ ہوں ۔۔۔ حاصل یہ کہ جو چیزیں دنیا و آخرت میں ضروری ہیں اور جن پر دینی و دنیوی زندگی کا انحصار و مدار ہوتا ہے اور جو مولیٰ کی رضا و خوشنودی کا سبب و ذریعہ بنتی ہے وہ تو "لایعنی" نہیں ہیں ان کے علاوہ باقی تمام چیزیں "لایعنی " ہیں خواہ ان چیزوں کا تعلق عمل سے ہو یا قول سے۔''

ایک اور حدیث شریف میں  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

" ۔۔۔ یاد رکھو! انسان جس چیز کو لہو ولعب (یعنی محض کھیل اور تفریح) کے طور پر اختیار کرے وہ باطل اور ناروا ہے، مگر اپنی کمان سے تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کو سدھارنا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیل وتفریح کرنا، یہ سب چیزیں حق ہیں"۔[ترمذی، ابن ماجہ]

خلاصہ یہ ہے کہ گیم کھیلنے میں وقت کاضیاع اور اہم کاموں کا حرج بھی ہوتاہے دنیا اور آخرت کی کوئی غرض ا س سے وابستہ نہیں ہوتی ؛ اس لیے بلاتصویر گیم بنانابھی  مکروہ ہے۔[مظاہر حق،4/428،ط:دارالاشاعت] فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں