بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیارہ سالہ بالغہ بچی پر روزے فرض ہیں


سوال

میری بیٹی جو ابھی گیارہ سال کی ہے،اسے اسی سال ایام شروع ہوئے ہیں،وہ ابھی کم عقل ہے،بچی ہے ،اتنا معلوم نہیں ہے رمضان اور روزے کے بارے میں ،اور شروع رمضان سے ایام چل رہے تھے،پانچویں روزے کو اس نے کہاکہ میں نے روزہ رکھناہے،اور سحری کے وقت غسل کرکے سحری کرلی،اور کہاکہ نیت صبح کروں گی اگر گرمی زیادہ ہوئی تو پانی پی لوں گی،اور دوسرے دن صبح اس نے مدرسہ سے آکرشدید گرمی کی وجہ سے پانی پی لیا،تو اب اس کا کیاکفارہ ہوگا؟بچی اتنی سمجھ دار نہیں ہے ابھی۔

جواب

پندرہ سال سے کم عمر بچی میں اگر بلوغت کی علامات ظاہر ہوجائیں تو شرعاً اس پر نماز ، روزہ فرض ہوجاتاہے،آپ کی ذکرکردہ تصریح کے مطابق جب بچی کو گیارہ سال کی عمر میں ایام آناشروع ہوچکے ہیں تو شرعاً بچی پر روزے رکھنافرض ہوگیا ہے،پانچویں روزے کو اگر ایام ختم ہوچکے تھے اور ایام ختم ہونے پر بچی غسل کرکے پاک ہوگئی تھی تو اس دن سے روزے رکھنا ضروری تھا، چھٹے روزے کو اس نے سحری کرکے روزے کی نیت کرلی، پھر صبح کو جب پانی پی لیاتواب اس روزے کی قضااور کفارہ دونوں لازم ہوں گے،قضا یہ ہے کہ ایک روزے کے بدلے میں ایک روزہ رکھاجائے اور کفارہ یہ ہے کہ دوماہ مسلسل روزے رکھے جائیں، اگر گرمی میں نہ رکھ سکے تو سردی کے ایام میں ساٹھ روزے رکھے، لیکن اولاً ساٹھ روزے ہی رکھنے کا حکم ہوگا۔ اور اگر روزے  کی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو دووقت کا کھاناکھلایاجائے یااتنی رقم فقراء کو دے دی جائے۔

آپ کو چاہیے تھا کہ آپ بلوغت سے پہلے ہی بچی کو روزے کی اہمیت بتاکر اسے روزے کی عادت ڈالتیں، بہرحال آئندہ کے لیے بچی کو دینی مسائل سمجھاکر نماز روزے کا پابند بنایاجائے، حدیث پاک میں نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایاہے  کہ:

'' جب تمہارے بچے سات برس کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس برس کے ہو جائیں (تو نماز چھوڑ نے پر ) انہیں مارو۔ نیز ان کے بسترے علیحدہ کردو (ابوداؤد)''۔(مشکوۃ المصابیح)

اس حدیث کے ذریعے مسلمانوں کو یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ جب ان کے بچے سات برس کے ہو جائیں تو اسی وقت سے ان کو نماز کی تاکیداور دین کے بنیادی احکامات بتانے  شروع کر دیے جائیں  تاکہ انہیں نماز کی اور بنیادی دینی احکامات کی  عادت کم سنی سے ہی ہو جائے اور جب وہ بالغ ہونے کے قریب (یعنی دس سال کی عمر میں ) پہنچ جائیں تو اگر وہ کہنے سننے کے باوجود نماز نہ پڑھیں تو انہیں تاکیداً مار مار کر نماز پڑھانی چاہیے۔ (مظاہر حق )

لہذ ادینی احکامات کی تعمیل میں کوتاہی نہ برتی جائے۔پیار ومحبت اور شفقت سے اولاد کو دینی فرائض بتلاکر ان پر عمل کروایاجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں