بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھریلو ناچاقیوں کا حل


سوال

میری شادی کو سال ہو گیا ہے ، والدین کی مرضی خصوصًا والدہ کی پسند کی جگہ پر شادی کی ہے ،  مگر کچھ عرصہ بعد ہی میری بیوی والدہ اور بہنوں کو بری لگنا شروع ہو گئی ،  والدہ اور بہنوں کے مطابق مجھے اپنی بیوی کو روبوٹ بنا کر رکھنا تھا ،  وہ  سانس بھی ان کے یا میرے حکم سے لیتی،  بڑی بہن شادی شدہ ہے  بجائے اپنے گھر کو سنوارنے کے ، وہ مجھے اور میری بیوی کو ذہنی  ٹارچر کرنے کی کوششوں میں لگی رہتی ہے ، اور اس سے چھوٹی والی تیس سال کی ہے،  مگر ذات سے باہر رشتہ نہ دینے کی وجہ سے والدہ نے گھر بٹھا کر رکھی ہے ، وہ بھی ہر وقت غیبت چغلی ، بد گوئی اور سازشوں میں مصروف رہتی ہے ،  مختصرًا  یہ کہ میں نے بہت کوشش کی ہے  والدین کی فرماں  برداری کی، پڑھائی ، نوکری ، شادی سب ان کی مرضی کے مطابق کیا ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ یہ سب ایسا سلوک کر رہے  ہمارے  ساتھ؟  کوئی حل بتائیں ، طریقہ بتائیں ، وظیفہ ، ورد ، عمل بتائیں کہ ہم آپس میں اتفاق و اتحاد سے رہ سکیں !

جواب

آپ کی والدہ اور بہنوں کو آپ اور آپ کی بیوی کے حقوق اور سکون کا خیال رکھنا چاہیے، جب عورت اپنی ساس وغیرہ کے ساتھ حسنِ  سلوک کے ساتھ پیش آتی ہے اور گھریلو کام کاج میں کسی قسم کی لاپرواہی اور غفلت سے کام نہیں لیتی اس کے باجود ساس کا اور  سائل کی بہنوں کاسائل کی اہلیہ کی غیبت اور چغلیوں میں لگنا انتہائی مذموم اور برا  ہے۔

ساس کو چاہیے کہ بہو کو اپنی بیٹی کے قائم مقام سمجھے، اور جس طرح اپنی بیٹی کو عزت دیتی ہیں وہی مقام اور عزت بہو کوبھی دینی چاہیے،لیکن بہو اور اپنی بیٹیوں میں تفریق رکھنا اور بے جا طعنے اورغیبت میں لگے رہنا شرعاً واخلاقاً دونوں لحاظ سے صحیح نہیں ہے۔

سائل کی والدہ اور بہنوں کو اس طرزِ عمل سے باز آنا چاہیے ، سائل کو بھی چاہیے کہ انہیں طریقے اور شائستگی سے سمجھاتارہے۔میاں بیوی کے درمیان تفریق پیداکرنے کی سعی کرنا ،منافرت پیداکرنا، اور ایک دوسرے سے بدظن کرنا بہت بڑاگناہ اورظلم ہے، اور ایک شیطانی عمل ہے۔

بہرحال   خدمت واطاعت، صبر وتحمل اور خوش اخلاقی سے بڑھ کر کوئی وظیفہ نہیں، آپ اور آپ کی اہلیہ ان چیزوں کو لازم پکڑیں، صبر وتحمل کا بدلہ ضرور ان شاء اللہ آپ کو ملے گا۔کوشش کریں کہ والدہ کے ساتھ بدسلوکی کی کوئی نوبت نہ آئے۔

روزانہ دو رکعت صلاۃ الحاجۃ کی نیت سے پڑھ کر دل سے اصلاحِ احوال کی دعا کریں، اللہ تعالیٰ ضرور راہیں کھول دیں گے۔  گھر   میں داخل ہوتے وقت سلام  کرنے کا اہتمام کریں اور یہ دعا پڑھا کریں:

"اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْاَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلِجِ، وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ، بِسْمِ اللّٰهِ وَلَجْنَا، وَبِسْمِ اللّٰهِ خَرَجْنَا، وَعَلَى اللّٰهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا."

ترجمہ: اے اللہ ! میں آپ سے داخل ہونے کی بھلائی  مانگتا ہوں اور نکلنے کی بھلائی مانگتا ہوں، اللہ کے نام سے ہم داخل ہوئے اور اللہ کے نام ہی سے نکلے اور اللہ ہی پر جو ہمارا پروردگار ہے ہم نے بھروسہ کیا۔  (ابوداود)

نیز گھر میں داخل ہوتے وقت سورہ اخلاص پڑھنے کا اہتمام کریں اور ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا دل سے مانگیں:

"رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں