بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھروں پر بلااجازت پوسٹر لگانا / تصاویر والے پوسٹر بنانا


سوال

 آج کل انتخابات کے سلسلے میں سیاسی قائدین کی تصاویر پوسٹروں اور پینافلیکس کی صورت میں وافر مقدار میں دوسروں کے گھروں پر ان کی اجازت اور ان کے علم میں لائے بغیرچسپاں کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں مندرجہ ذیل سوالات کے شرعی جوابات دیجیے:

1۔  پوسٹروں کی تصاویرضرورتِ شدیدہ کے زمرے میں آتی ہیں یا نہیں کہ پاسپوٹ تصاویر کی طرح اسے گوارا کیا جائے؟

2۔ قائدین و ذمہ داران جن کے علم میں یہ سب ہو ان پر کارکنان کی راہ نمائی کے حوالے سے کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟

3۔ دوسروں کے گھروں پر اجازت کے بغیر پوسٹر جھنڈے آویزاں کرنا کیسا ہے؟

جواب

 کسی شدید ضرورت کے بغیر جاندار کی تصویر بنانا  یا بنوانا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے ،خواہ تصویر کسی بھی قسم کی ہو، کپڑے یا کاغذ پر بنائی جائے یا در و دیوار پر، قلم سے بنائی جائے یا کیمرے سے لہذا:

1۔۔ پوسٹروں اور   پینافلیکس وغیرہ پر تصاویر  لگانا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔

2۔۔ قائدین کو اپنے کارکنوں کو اس کا حکم دینا چاہیے کہ وہ ان کی کسی قسم کی تصاویر آویزاں نہ کریں ، نیز اگر بالفرض قائدین منع نہ کریں یا وہ حکم بھی دیں تب بھی  خود کارکنوں کو اس ناجائز کام سے بچنا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ پوسٹروں پر پرنٹڈ تصاویر کی حرمت میں معاصرین علماء میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔

3۔۔جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں