اگر کسی شخص نے کہا اگر میرا فلاں کام ہوجائے تو اپنے گھر والوں پر بکرا کھلاؤں گا؟
نذر کا کھانا مال داروں کے لیے جائز نہیں ہے اور نہ ہی مال داروں کے لیے نذر ماننے سے نذر منعقد ہوتی ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص کے گھر والے مال دار ہیں تو مال داروں کے حق میں یہ نذر منعقد نہیں ہوگی، اور اگر گھر والوں میں مستحق بھی ہیں اور اس نے ان مستحقین کی نیت سے نذر کی تھی تو فقراء کے حق میں یہ نذر منعقد ہوجائے گی، اور ان کو کھلانا ضروری ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 738):
"وفي القنية: نذر التصدق على الأغنياء لم يصح ما لم ينو أبناء السبيل.
(قوله: وفي القنية إلخ) عبارتها كما في البحر: نذر أن يتصدق بدينار على الأغنياء ينبغي أن لايصح. قلت: وينبغي أن يصح إذا نوى أبناء السبيل لأنهم محل الزكاة اهـ. قلت: ولعل وجه عدم الصحة في الأول عدم كونها قربةً أو مستحيلة الكون لعدم تحققها لأنها للغني هبة كما أن الهبة للفقير صدقة". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201118
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن