بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر والوں پر خرچ سے صدقہ کا ثواب


سوال

ایک حدیث کے حوالے سے اکثر سنا ہے کہ "اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا بہترین صدقہ ہے"۔ کیا یہ صحیح حدیث ہے؟  اگر حدیث ثقہ ہے تو  کیا اس حدیث کی روشنی میں ہم جو بھی صدقے کی نیت سے رقم یا سامان مخصوص کرتے ہیں اس کو اپنے اہل و عیال کی ضروریات زندگی کے لیے خرچ یا استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جواب

اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنے کی بہت فضیلت موجود ہے، اور اس خرچ کو صدقہ بھی فرمایا گیا ہے، مسند دارمی میں ہے:

"حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ : عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ : الْمُسْلِمُ إِذَا أَنْفَقَ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا فَهِيَ لَهُ صَدَقَةٌ". (مسند الدارمي، باب في النفقة علی العیال: ۳/۱۷۴۳، ط:دارالمغنی)

لیکن اس طرح کی روایات جن میں کسی عمل پر دوسرے عمل کے ثواب کا ذکر ہوتاہے، اس سے مراد اس عمل کا ثواب ہوتاہے، یہ مطلب نہیں ہوتاکہ یہ عمل کرلینے سے دوسرا عمل ذمے سے ساقط ہوجاتاہے، مثال کے طور پر روایت ہے کہ میں والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھنے سے  حج و عمرہ کا ثواب ملتاہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی پر حج فرض ہو تو وہ والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کا حج فرض ادا ہوجائے گا ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ جس طرح کا ثواب حج سے ملتا ہے اس طرح کا بڑا ثواب والدین کو دیکھنے سے بھی ملے گا، اسی طرح گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے، سے مراد یہ ہے کہ گھر والوں پر حلال رقم خرچ کرنے سے صدقے کا ثواب ملتاہے، لہٰذا گھر والوں پر خرچ کرنے کے علاوہ بھی وقتاً فوقتاً حسبِ حیثیت نفلی صدقہ کرتے رہنا چاہیے۔

تحفۃ الاحوذی میں ہے :

"قال الحافظ: المراد بالصدقة الثواب، وإطلاقها عليه مجازي، وقرينته الاجماع على جواز الإنفاق على الزوجة الهاشمية مثلاً، وهو من مجاز التشبيه، والمراد به أصل الثواب لا في كميته وكيفيته".  (تحفۃ الاحوذی :۱۲/۹۶، ط: دارالکتب العلمیۃ بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں