گھر میں جو ماسی وغیرہ کام کرنے آتی ہیں، کیا انہیں زکاۃ دی جا سکتی ہے؟ اور کن لوگوں کو زکاۃ دی جا سکتی ہے؟
ہر وہ مسلمان شخص جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زیادہ مالیت کا ضرورت سے زائد کسی بھی قسم کا مال (سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت یا ان میں سے بعض یا سب سے مخلوط مال) یا سامان (کوئی بھی سامان جو ضرورت و استعمال سے زائد ہو) نہ ہو ، اور وہ سید بھی نہ ہو، ایسے افراد کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجاتی ہے، بصورتِ دیگر زکاۃ ادا نہیں ہوتی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں گھر میں کام کرنے والی ماسی یا کوئی اور ملازم اگر مذکورہ معیار کے مطابق زکاۃ کا مستحق ہے تو اسے زکاۃ دی جاسکتی ہے، اگر اس کے پاس ضرورت سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی مالیت کے برابر یا اس سے زائد کسی بھی قسم کا مال یا سامان ہے تو اسے زکاۃ نہیں دی جاسکتی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200171
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن