عورت کی کمائی حلال ہے یا حرام ہے جیسا کہ آج کل ڈیفنس کے اندر لوگوں کے گھروں میں ماسیاں کام کر کے تنخواہ لیتی ہیں؟
عورت اگر کوئی جائز کام کرے تو اس کی تنخواہ حلال ہے، لہٰذا گھروں میں کام کرنےوالی خواتین کی کمائی بھی حلال ہے:
''(والثاني) وهو الأجير (الخاص) و يسمي أجير وحد ( وهو من يعمل لواحد عملاً مؤقتاً بالتخصيص و يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل، كمن استؤجر شهراً للخدمة أو) شهراً (لرعي الغنم)''۔ (شامي، كتاب الاجارة، ٦/ ٦٩، ط: سعيد)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200578
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن