بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں نماز باجماعت ادا کرنا


سوال

 میری رہائش فلیٹ میں ہے اور فلیٹ کے متصل بریلوی مسلک کی مسجد ہے، موحدوں کی مسجد کچھ فاصلے پر ہے۔کیا میرا گھر میں نماز پڑھنا درست ہے یا بریلوی امام کے پیچھے نماز ادا کروں جو کہ محلے کی مسجد کی حیثیت رکھتی ہے؟ اگر کوئی نماز کسی وجہ سے گھر میں ادا کرنی ہو تو اکیلے ادا کرنا بہتر ہے یا اہلیہ کے ساتھ مل کر جماعت کی صورت میں ادا کرنا بہتر ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بریلوی عام طور پر بدعات میں مبتلا ہوتےہیں، اور بدعات میں مبتلا شخص کی اقتدا میں نماز مکروہِ تحریمی ہوتی ہے؛ اس لیے جب تک کسی بریلوی کے متعلق یقین سے معلوم نہ ہوکہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو ایسے شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہوگی۔

بصورتِ مسئولہ آپ صحیح العقیدہ امام کے پیچھے مسجد میں جاکر نماز ادا کرنے کا اہتمام کریں اگرچہ وہ مسجد دور ہو۔ البتہ اگر کبھی عذر کی وجہ سے ایسی مسجد میں نہ جاسکیں تو گھر میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ بریلوی امام کے پیچھے نماز باجماعت ادا کریں،  گھر میں نماز ادا کرنے کی عادت بنانا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201935

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں