بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں فوتگی ہونے کی وجہ سے کتنے دن تک بیوی سے ہم بستری کرنے سے احتراز کرنا چاہیے؟


سوال

اگر کسی گھر میں فوتگی ہوئی ہو  یعنی گھر کے کسی بزرگ کا انتقال ہوگیا ہو تو آدمی کو کتنے دن کے بعد اپنی بیوی سے ہم بستری کرنی چاہیے؟

جواب

گھر کے کسی بزرگ یا فرد کے فوت ہونے کی وجہ سے بیوی سے ہم بستری کرنے کی کوئی ممانعت شریعتِ مطہرہ میں وارد نہیں ہوئی ہے، لہٰذا فوتگی کے بعد موقع محل کے حساب سے آدمی جب بھی چاہے اپنی بیوی سے ہم بستری کرسکتا ہے،  البتہ اگر بیوی  اپنے کسی عزیز کی فوتگی کی وجہ سے زیادہ غم و پریشانی کی وجہ سے نڈھال ہو تو شوہر کو بیوی کی طبیعت اور نشاط کی بھی رعایت کرنی چاہیے، اور اسے بھی چاہیے کہ وہ شرعی دائرے میں رہ کر غم منائے، شوہر کے علاوہ کسی بھی رشتے دار کی وفات پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا قطعاً درست نہیں ہے، اس لیے تین دن سے زیادہ اپنے ارادے سے غم بڑھانے کے اسباب بھی نہ اختیار کیے جائیں۔ 

روایات میں حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کا قصہ مذکور ہے کہ ان کے خاوند حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سفر پر تھے اور ان کے بچے کا انتقال ہوگیا، اسی دن ان کے خاوند کی واپسی ہوئی تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بچے کی میت پر کپڑا ڈال دیا اور خاوند کو وفات کی خبر دیے بغیر پہلے کھانا وغیرہ دے کر انہیں راحت و آرام کا موقع دیا اور پھر حقوقِ زوجیت ادا کرنے دیے، جب خاوند کو تسکین و راحت پہنچا چکیں تو اُن سے کہا کہ اگر آپ کو کوئی امانت دے اور پھر مقررہ وقت پر اپنی امانت واپس مانگ لے تو آپ کیا کہیں گے؟ انہوں نے کہا: امانت اس کا حق ہے، وہ جب چاہے مانگ سکتاہے۔ اس پر حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ہمارا بچہ ہمیں امانت دیا تھا، وہ واپس لے لیا ہے۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ناراض ہوئے کہ تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا، میں نے تو اس دوران حقوقِ زوجیت بھی ادا کیے جب کہ بچے کی تدفین ابھی باقی تھی، اور حضور ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا، آپ ﷺ نے ان دونوں کے لیے برکت کی دعا کی، اور اس تعلق کے نتیجے میں جو بچہ پیدا ہوا اس کی تحنیک و تبریک آپ ﷺ نے فرمائی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں