بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گوگل پے ایپ (Google Pay App) اور فون پے ایپ(Phone Pay App) کے ذریعہ ٹرانزیکشن اور اس کے بدلہ کوپن کے ذریعہ ملنے والے پیسوں کا حکم


سوال

آج کل موبائل کےذریعہ ’’گوگل پے ایپ‘‘ اور ’’فون پے ایپ‘‘  کے ذریعہ ٹرانزیکشن کی  جاتی ہے، اس پر کبھی سکریچ کوپن دی جاتی ہے تواس کوپن کے ذریعہ جو روپیہ حاصل ہوتاہے، اس کا استعمال کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

ہماری معلومات  کے مطابق گوگل پے ایپ (Google Pay App)  اورفون پے  ایپ (Phone Pay App) آن لائن پیسوں کی ادائیگی کی ایپ ہیں، اور یہ لوگوں کو پیسوں کی ادا ئیگی میں سہولت فراہم کرتی ہیں۔ ادائیگی کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ایپ استعمال کرنے والا شخص اپنے ڈیبٹ کارڈ یا کریڈٹ کارڈ  یا بینک اکاؤنٹ نمبر گوگل پے کی ایپ  کو فراہم کرتا ہے اور گوگل پے ایپ اس شخص کے اکاؤنٹ یا کارڈ کو استعمال کر کے ادائیگی کرتی ہے۔ گوگل پے ایپ کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی پر دو اعشاریہ نو فیصد چارجز لگائے جاتے ہیں اور ڈیبٹ کارڈ  اور بینک اکاؤنٹ سے ادائیگی میں کوئی چارجز نہیں لگائے جاتے۔ فون پے ایپ کی معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔

مذکورہ تفصیل کے مطابق گوگل پے ایپ (Google Pay App) اور فون پے ایپ (Phone Pay App)،  اس ایپلی کیشن کو استعمال کرنے والے کی طرف سے  قیمت کے ادائیگی کے وکیل ہیں اور استعمال کرنے والوں کی رقوم ان کے پاس قرض نہیں ہوتیں، بلکہ یہ صرف رقوم کی منتقلی میں مدد کرتے ہیں۔ اس منتقلی میں سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ  بعض مرتبہ جو اسکریچ کوپن کی صورت میں  انعام  دیتے ہیں وہ ان کی طرف سے ہبہ ہے جس کا استعمال جائز ہے۔  البتہ گوگل پے ایپ اور فون پے ایپ کے ذریعہ رقم کی  ادائیگی میں کریڈٹ کارڈ  کااستعمال جائز نہیں، کیوں کہ کریڈٹ کارڈ کے استعمال میں بینک سے یہ معاہدہ کیا جاتا ہے کہ بروقت ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سود ادا کروں گا، اور سود ادا کرنے کی طرح سود کا معاہدہ کرنا بھی حرام ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 687):

" (هي) لغةً: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعاً: (تمليك العين مجاناً) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه، وسببها إرادة الخير للواهب) دنيوي كعوض ومحبة وحسن ثناء، وأخروي". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں