بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گورنمنٹ سکیم میں گھر خریدنے کے لیےقرض لینا


سوال

آج کل گورنمنٹ کی طرف سے ایک سکیم چل رہی ہے،  وزیر اعظم ہاؤسنگ سکیم پروگرام،  جس میں آپ کو پراپرٹی کے لیے کیش دیا جاتا ہے جو  قرض کی صورت میں ہوتا ہے، جو بیس سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوتا ہے،  لیکن اس میں دس سے بیس فیصد انسینٹو (incentive) لیا جارہا ہے تو کیا یہ ہمارے کیے جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں انسینٹو  (incentive) سے  مراد اگر قرض لی ہوئی رقم کے علاوہ اضافی رقم ہے یعنی حکومت قرض دیتی ہے اور اس پر پانچ یا دس فیصد اضافہ لیتی ہے، (جیساکہ ہورہاہے) تو  یہ معاملہ سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے حرام  ہوگا، اس سے اجتناب کیا جائے۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت اسلامی بینک سے قرض لینے کا حکم

فتاوی شامی میں ہے:

"و في الأشباه: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن.

(قوله: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر، و عن الخلاصة: و في الذخيرة و إن لم يكن النفع مشروطًا في القرض."

(کتاب البیوع باب المرابحہ فصل فی القرض ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۶۶،ایچ ایم سعید)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں