آج کل گورنمنٹ کی طرف سے ایک سکیم چل رہی ہے، وزیر اعظم ہاؤسنگ سکیم پروگرام، جس میں آپ کو پراپرٹی کے لیے کیش دیا جاتا ہے جو قرض کی صورت میں ہوتا ہے، جو بیس سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوتا ہے، لیکن اس میں دس سے بیس فیصد انسینٹو (incentive) لیا جارہا ہے تو کیا یہ ہمارے کیے جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں انسینٹو (incentive) سے مراد اگر قرض لی ہوئی رقم کے علاوہ اضافی رقم ہے یعنی حکومت قرض دیتی ہے اور اس پر پانچ یا دس فیصد اضافہ لیتی ہے، (جیساکہ ہورہاہے) تو یہ معاملہ سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے حرام ہوگا، اس سے اجتناب کیا جائے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے تحت اسلامی بینک سے قرض لینے کا حکم
فتاوی شامی میں ہے:
"و في الأشباه: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن.
(قوله: كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر، و عن الخلاصة: و في الذخيرة و إن لم يكن النفع مشروطًا في القرض."
(کتاب البیوع باب المرابحہ فصل فی القرض ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۶۶،ایچ ایم سعید)
فقط اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200624
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن