بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گودام میں رکھے مال کی رسید ” گیٹ پاس “ کی خرید وفروخت کرنا


سوال

تاجر کے پاس ایک  کارڈ ہوتا ہے  جس کو  وہ  اپنی  اصطلاح میں ”گیٹ پاس“ سے موسوم کرتے ہیں، مال گودام میں رکھا ہواہوتاہے، گیٹ پاس پر سامان کی تعداد اور مقدار لکھی ہوئی ہوتی ہے، تاجر برادری آپس میں گیٹ پاس کو ایک دوسرے پر فروخت کرتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ تاجر جب کسی سے مال خریدتا ہے اور اس شخص کا مال کسی گودام میں رکھا ہوتا ہے تو وہ  خریدنے والے شخص کو جتنا مال فروخت کیا ہے اس کی ایک رسید بناکر دیتا ہےکہ  اتنا مال فروخت کیا ہے اور یہ اس گودام میں رکھا ہوا ہے، جب وہ تاجر اس گودام میں جاکر وہ رسید دکھاتا ہے، اسے اس گودام سے اس کا خریدا ہوا اتنا مال مل جاتا ہے، اس کارڈ کو تاجر حضرات گیٹ پاس بھی کہہ دیتے ہیں، بعد ازاں بعض تاجر یہ بھی کرتے ہیں کہ اس کارڈ کو کسی دوسرے تاجر کو فروخت کردیتے ہیں، اور یوں سلسلہ چلتا رہتا ہے، اور وہ کارڈ جس کے پاس ہوگا اس کے پاس اس بات کا اختیار ہوگا کہ وہ متعلقہ گودام سے اتنا مال لے لے۔

اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ  جب پہلے خریدار نے  مال خریدا اور اس پر اسے فروخت کرنے والے نےاپنا فروخت کردہ  مال اٹھانے کے لیے رسید دی تو اس کے لیے تو یہ خریداری جائز ہے، لیکن بعد میں اس خریدار کا اس مال پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کا یہ کارڈ آگے بیچنا قبضہ سے پہلے بیع کرنا ہے، اور منقولی چیز کو قبضہ سے پہلے آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے، لہذا سوال میں جس طرح ذکر ہے کہ اس کارڈ کی خرید وفروخت کرتے ہیں تو یہ بیع قبل القبض کے حکم ہے جو کہ جائز نہیں ہے، البتہ اگر مال خریدنے والا خود یا اپنے وکیل کو  گودام میں بھیج کر  متعلقہ مال الگ کر کے اپنے قبضہ میں لے لے، اور اس کے بعد  کسی اور کو فروخت کرے تو یہ جائز ہوگا۔

تبیین  الحقائق  میں ہے :

 "قال - رحمه الله -: (لا بيع المنقول) أي لايجوز بيع المنقول قبل القبض؛ لما روينا ولقوله  عليه الصلاة والسلام: «إذا ابتعت طعاماً فلاتبعه حتى تستوفيه». رواه مسلم وأحمد؛ ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك قبل القبض؛ لأنه إذا هلك المبيع قبل القبض ينفسخ العقد فيتبين أنه باع ما لايملك، والغرر حرام لما روينا". (4/ 80،  کتاب البیوع، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں