بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گوبر سے لپائی کی ہوئی جگہ پر نماز پڑھنا


سوال

گاؤں کے مکانات کچے ہوتے ہیں، ان میں عورتیں لپائی  کرتی ہیں مٹی کے ساتھ گوبر مکس کرکے، اس سے لپائی کا کام کیا جاتاہے، پوچھنا یہ ہے کہ اس کے اوپر سوکھنے  کے بعد نماز  ہوتی ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مٹی کے ساتھ گوبر ملاکر دیواروں پر لپائی کی گئی  ہو ، زمین اور فرش پر اس کی لپائی نہ کی گئی  ہو تو اس  جگہ نماز پڑھنا جائز ہے، اَطراف کی دیواروں پر گوبر کی لپائی سے نماز میں کوئی حرج نہیں آئے گا، اور اگر اس مٹی ملے گوبر سے زمین اور فرش کی لپائی کی جاتی ہو  اوراس میں  گوبر نظر آرہا ہو تو اس کے  اوپر کسی چیز کو بچھائے بغیر نماز پڑھنا جائز نہیں ہوگا، ہاں اس کے سوکھنے کے بعد اس کے اوپر جائے نماز یا کوئی چادر بچھا کر نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ البتہ اگر گوبر کی لپائی کے بعد اس کے اوپر  مٹی کا لیپ بھی کردیا جائے جس سے گوبر چھپ جائے اور اس کی بدبو بھی محسوس نہ ہو تو  یہ زمین پاک ہوگی اور اس کے اوپر نماز پڑھنا جائز ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 58):
’’تطهير النجاسة من بدن المصلي وثوبه والمكان الذي يصلي عليه واجب. هكذا في الزاهدي في باب الأنجاس‘‘.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 626):
’’ومبسوط على نجس إن لم يظهر لون أو ريح.

(قوله: مبسوط على نجس إلخ) قال في المنية: وإذا أصابت الأرض نجاسة ففرشها بطين أو جص فصلى عليها جاز وليس هذا كالثوب، ولو فرشها بالتراب ولم يطين، إن كان التراب قليلاً بحيث لو استشمه يجد رائحة النجاسة لاتجوز وإلا تجوز. اهـ. قال في شرحها: وكذا الثوب إذا فرش على النجاسة اليابسة؛ فإن كان رقيقاً يشف ماتحته أو توجد منه رائحة النجاسة على تقدير أن لها رائحةً لا يجوز الصلاة عليه، وإن كان غليظاً بحيث لايكون كذلك جازت. اهـ. ثم لايخفى أن المراد إذا كانت النجاسة تحت قدمه أو موضع سجوده؛ لأنه حينئذٍ يكون قائماً أو ساجداً على النجاسة لعدم صلوح ذلك الثوب لكونه حائلاً، فليس المانع هو نفس وجود الرائحة حتى يعارض بأنه لو كان بقربه نجاسة يشم ريحها لا تفسد صلاته، فافهم.‘‘ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144001200525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں