اگر کوئی شخص سونا یا گندم بطور قرض دے اور اتنا ہی اس سے مقررا وقت پر واپس لے اور اس میں کمی یا زیادتی بھی نہ کرے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟
ایک حدیث میں ہے :
الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعير بالشعير والتمر بالتمر، والملح بالملح مثلاً بمثل، سواء بسواء يداً بيد، فمن زاد أو استزاد فقد أربا۔اس کی وضاحت بھی فرمادیں ۔
سونا یا گندم قرض دینا جائز بہ شرط یہ کہ واپسی کمی بیشی کے بغیر ہو ۔
جو حدیث آپ نے ذکر کی ہے اس کا تعلق خرید و فروخت سے ہے یعنی سونا چاندی وغیرہ اگر اپنی جنس کے بدلے فروخت کریں تو ادھار جائز نہیں، نقد ہونا ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200331
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن