بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں پر معافی کے بعد کیا کرے؟


سوال

زید نے کئی مرتبہ زنا کیا، مشت زنی کی، لواطت میں بھی بکثرت مبتلا رہا, اب سچی پکی توبہ کرلی ہے، اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے اپنے اوپر حدود بھی جاری نہیں کراسکتا۔  اب وہ کیا کرے  کہ ضمیر کی ملامت سے بھی بچے اور اخروی عذاب سے بھی اور دنیاوی نقصان بھی نہ ہو ؟  اوریہ اعمال بینہ وبین اللہ ہیں۔ بتاتا چلوں کہ زید کے  خراب ہونے کی وجہ مخلوط تعلیم ، ٹی وی، فلم بینی اور بالخصوص موبائل ہے۔ براہ کرم بتائیں زید توبہ کے علاوہ مزید کیا ازالہ کرے !

جواب

صورتِ مسئولہ میں شریعت کے اَحکام کو پسِ پشت ڈالنے کے نتیجہ میں جو گناہ ہوئے ان پر سچے دل سے اللہ رب العزت کے حضور توبہ کرنا لازم ہے، توبہ کے لیے یہ شرط ہے کہ سچے دل سے نادم ہو، گناہ کو یک لخت چھوڑ دے اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم ہو، اور اگر گناہ کے نتیجے میں کسی کا کوئی حق متاثر ہواہو، اس کی ادائیگی کی فکر شروع کردے، لہٰذا مذکورہ شخص اگر ان شرائط کے ساتھ توبہ کرچکا ہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ گناہوں کو معاف فرمائیں گے، اب اسے چاہیے کہ آئندہ ان گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرے، اور جن آلات کی وجہ سے گناہوں میں مبتلا ہوا ہے، ان سے دور رہے، اور کسی متبعِ سنت اللہ والے سے اصلاحی تعلق قائم کرے اور جتنا ہوسکے اپنی نشست وبرخاست نیک لوگوں کے ساتھ رکھے، عبادات و طاعات میں اہتمام کے ساتھ مشغول رہے، حسبِ توفیق صدقہ بھی ادا کرتارہے۔

 رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ : گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ جیسے گناہ کیا ہی نہ ہو۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا: جب بندہ گناہ کا اعتراف کرلے اور توبہ کرے تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ بھی رحمت کے ساتھ اپنے بندے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ سچی توبہ کے بعد معافی کا یقین رکھے، اور گزشتہ کو بار بار نہ سوچے، شیطان اس سے کبھی مایوسی پیدا کرتاہے، اور کبھی ان گناہوں کے وسوسے ڈالتاہے۔

جہاں تک حد کا تعلق ہے تو اسلامی حکومت میں جہاں حدود قائم کی جاتی ہیں وہاں بھی جرائم کے اثبات اور حدود کے اجرا کی کچھ شرائط ہیں، جب تک وہ پوری نہ ہوں حد جاری نہیں کی جاتی، موجودہ صورتِ حال میں اس شخص کے دلی اطمینان کے لیے وہی ہدایات ہیں جو سابقہ سطور میں بیان کی جاچکی ہیں۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106201059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں