بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کرنے سے بیعت نہیں ٹوٹتی


سوال

اگر کسی شخص نے کسی بزرگ کے ہاتھ  پر بیعت کی ہو اور اس شخص سے کوئی گناہِ  کبیرہ سرزد ہو گیا  ہو تو کیا ایسے میں دوبارہ بیعت کی ضرورت ہے (یعنی کیا اس سے بیعت ٹوٹنے یا کوئی اور نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے؟)

جواب

صورتِ  مسئولہ میں گناہِ  کبیرہ سرزد ہونے کی وجہ سے بیعت ختم نہیں ہوئی، بلکہ جو گناہ سرزد ہوا ہے  اس پر اللہ تبار ک وتعالی سے  صدقِ دل سے معافی مانگی جائے، توبہ یہ ہے کہ دل سے پشیمان ہو، اس گناہ کو فورًا ترک کردے اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم ہو اور اللہ کی طرف ندامت کے ساتھ رجوع ہو۔

ہاں شیخ سے مسلسل رابطہ رکھنا چاہیے اور  شیخ   کی نصیحتوں  پر عمل  کرنا چاہیے، گناہ ہونے کے بعد شیخ کو اپنا گناہ بتانا ضروری نہیں ہے، خصوصًا توبہ کرلینے کے بعد، البتہ اگر گناہ چھوٹ نہ رہا ہو تو  اپنا راز فاش کیے بغیر شیخ کو  اپنی کفیت بتا  کر  اخلاص کے ساتھ شیخ کی ہدایات اور نصائح پر عمل کرنا اصلاح کے لیے مفید ہوتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200894

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں