اگر کوئی شخص زنا کرتا ہے اور کچھ عرصے بعد سچی توبہ کرلے۔ تو جب اس کی کسی لڑکی سے شادی ہونے والی ہو تو کیا اس لڑکی کو اپنے ماضی کے گناہ کا بتانا ضروری ہے؟ اگر وہ لڑکی سوال کرے کہ کیا آپ نے زنا کیا ہے تو جھوٹ بولاجاسکتا ہے؟ اگر کوئی شخص کسی سے کسی ایسے گناہ کے بارے میں پوچھے مثلاََ کیا تم نے شراب پی ہے کبھی؟ اور وہ شخص اس گناہ کو چھوڑ چکا اور استغفار بھی کیا ہو کئی دفعہ تو کیا ایسی صورت میں جھوٹ بولنا جائز ہے ؛تاکہ گناہ اعلانیہ نہ ہو جائے؟
انسان سے اگر کبھی گناہ ہوجائےتو متنبہ ہوتے ہی اس پر فوری طور پر سچے دل سے توبہ کرنا اس پر لازم ہے، اور توبہ کرنے والا شخص از روئے حدیث ایسا ہے گویا اس نے وہ گناہ کیا ہی نہیں، لہذا میاں بیوی کو ایک دوسرے کےماضی میں کیے گئے گناہ جاننے کی بالکل جستجو نہیں کرنی چاہیے، اور اپنے گناہ کو کسی کے سامنے ہر گز ظاہر نہیں کرنا چاہیے، اور صریح جھوٹ سے بچتے ہوئے ذو معنی بات کی جا سکتی ہے ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201067
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن