بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گستاخ رسول کو گالی دینا


سوال

 اگر کوئی  شخص توہینِ رسالت کا مرتکب ہو چکا ہو تو کیا اس کے لیے اس شخص سے متعلق اگر تلخ لہجہ استعمال کیا جائے یا پھر گالیاں دی جائیں اور صدیق اکبر حضرت ابو بکر صدیق اور عروہ کے درمیان ہونے والی گفتگو جو کہ صحیح بخاری کی حدیث شریف بتائی جاتی ہے اس کے جواز میں پیش کرنا کیسا ہے ؟ جب کہ دوسری احادیث میں گالیاں دینے کی سخت ممانعت آئی ہے اور مسلمان کو ایسے کلمات سے روکنے کا حکم دیا گیا ہے. اس مسئلے میں میری رہنمائی  فرما دیجیے کہ کیا گستاخ رسول کے لیے تلخ لہجہ رکھنا اور گالیاں دینا جائز ہے؟ اور قرآن و سنت کے کیا احکام ہیں اس سے متعلق ؟

جواب

جس شخص کا گستاخِ رسول ﷺ ہونا ثابت ہوجائے اس کے  معاملے میں ضرورت کے موقع پر سخت رویہ اختیار کرنا یا اس کو  برا بھلا  کہنا نہ صرف یہ کہ درست بلکہ حمیتِ  دینی ومحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کا تقاضا ہے، حدیث میں ہے: ’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے۔‘‘ 
اور جس شخص کا گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  ہونا ثابت ہوجائے اس کا ایمان ہی کہاں رہا؟؟ اس کا حکم  اس حوالے سے کافر محارب والا ہے، اور جو   کافر محارب (حالت جنگ میں) ہو، اس وقت اسے ذلیل کرنے کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرنا جائز ہے، جیسا کہ عروہ بن مسعود نے حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ آپ کے اردگرد ادھر ادھر لوگ جمع ہیں، جب جنگ ہوئی تو یہ سب بھاگ جائیں گے تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اسے مخاطب کر کے سخت لفظ فرمایا۔

اسی طرح بعض کفار جو حد سے بڑھ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر لعنت بھیجی تھی. 
«حَدَّثَنَاهُ ابْنُ نُصَيْرٍ الْخَلَدِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَجَّاجِ بْنِ رِشْدِينَ الْمِصْرِيُّ بِمِصْرَ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَنْصُورٍ الْخُرَاسَانِيُّ، ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَوْقَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی الله عليه وسلم  لَعَنَ الْحَكَمَ وَ وَلَدَهُ». هَذَا الْحَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ»". (النیشابوري،  محمد بن عبد الله، المستدرک على الصحیحین، ج 4، ص 528، بیروت، دار الکتب العلمیة)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں