بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق سے متعلق سابقہ جواب کی مزید وضاحت


سوال

مسئولہ سوال جس کا حوالہ نمبر 144003200471 ہے، اس کے دیے گئے جواب میں برائے مہربانی مزید وضاحت فرما دیں .

1: جو طلاق واقع ہو گی وہ ایک ہو گی یا تین؟

2: اگرجس کو طلاق واقع ہوئی ہے تو کیا اسی سے تجدیدِ نکاح ہو گا یا اس کا کسی دوسرے مرد سے نکاح ضروری ہو گا ؟

3: کیا ایک نکاح کے بعد طلاق واقع ہونے پر یہ شرط مکمل ہو گئی اور اب وہ اس شرط سے آزاد ہے کیا؟اور کہیں بھی شادی کر سکتا ہے کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی؟

جواب

1۔ مذکورہ صورتِ حال میں ایک طلاق واقع ہو گی۔

2۔ محض تجدیدِِ نکاح کافی ہو گا، یعنی میاں بیوی کے درمیان مہر مقرر کرکے شرعی گواہان کی موجودگی میں نکاح ہوگا، کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنا ضروری نہیں ہو گا۔

3۔ جی ہاں! اب وہ کسی عورت سے بھی شادی کر سکتا ہے، کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں