بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گردن کے مسح کی حدود


سوال

 گردن کا اطلاق کہاں پر ہوتا ہے؟  آیا سر کے پچھلے حصے کی جانب بالوں کے ساتھ دونوں کاندھوں کے درمیان اُوپری حصہ ہے جہاں ریڑھ کی ہڈی سر کی جانب ہے؟ یا دونوں کانوں کا پچھلا حصہ ہے؟ یا یہ پورا حصہ گردن ہے؟ مکمل وضاحت کے ساتھ بتلائیں کہ گردن کا مسح اس جگہ سے لے کر اس جگہ تک کہلاتا ہے ؟

جواب

کتبِ فقہ  میں جہاں گردن کے مسح کا ذکر ہے وہاں اس کو "رقبۃ"  کے لفظ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، اور لغت کی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ رقبہ کا اطلاق مکمل گردن پر ہوتا ہے، یعنی چاروں اطراف پررقبہ کا اطلاق ہوتا ہے،لیکن انہی کتبِ فقہ میں "حلقوم"  (گلے) کے مسح کو بدعت لکھا ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ گردن کا اگلا حصہ (گلا) مسح کے حکم میں داخل نہیں ہے، بلکہ مسح کا تعلق  دائیں بائیں اور پچھلے حصے سے ہے؛ لہذا   گردن کے مسح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کی پشت کو گدی پر رکھ کر نیچے اطراف کی جانب کھینچا جائے اور کانوں کے نیچے پہنچنے پر اٹھالیا جائے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 29)

'' وأما مسح الحلقوم فبدعة''۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 124)

''(ومسح الرقبة) بظهر يديه (لا الحلقوم)؛ لأنه بدعة''.

رقبة:گردن یا پسِ گردن (مصباح اللغات)

الرقبة والعنق: الوصلة بین الرأس والجسد. (المعجم الوسیط)

سنن أبي داود (1/ 32)

'' عن طلحة بن مصرف، عن أبيه، عن جده، قال: «رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح رأسه مرةً واحدةً حتى بلغ القذال - وهو أول القفا، وقال مسدد: - مسح رأسه من مقدمه إلى مؤخره حتى أخرج يديه من تحت أذنيه۔»''

(إعلاء السنن ۱۲۳/۱باب مسح الرقبة)

'' من توضأ ومسح سالفتیه وقفاه أمن من الغل یوم القیامة''۔  وفي الحاشیة: ''فلوثبت الحدیث دل علی مسح العنق من قبل القفامع جانبیه والحلقوم خارج عنهما''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں