بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈرائیور کا مالک کی اجازت کے بغیر کسی کو گاڑی میں بٹھانا


سوال

بعض ڈرائیور حضرات جو بطورِ ڈرائیور کسی کے ہاں ملازم ہوتے ہیں وہ کسی شخص کو لفٹ دیں جب کہ اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ ڈرائیور کو مالک کی طرف سے اجازت ہے یا نہیں، تو اس شخص کا گاڑی میں بیٹھنا کیسا ہے؟ نیز کیا اس طرح لفٹ دینے کو عرف پر محمول کر سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ جس شخص کو گاڑی میں بیٹھنے کی لفٹ دی جارہی ہو ، اسے جب تک یہ معلوم نہ ہوکہ اس گاڑی کے مالک کی طرف سے اس ڈرائیور کو لفٹ دینے کی اجازت نہیں ہے، تب تک اس کے لیے لفٹ لینے میں حرج نہیں ہے، باقی ڈرائیور کو اگر مالک کی طرف سے صراحتاً یا عرفاً اجازت ہو تو ان کے لیے لفٹ دینا جائز ہے، اگر صراحتاً  ممانعت ہو تو لفٹ دینا جائز نہیں ہے، اگر صراحتاً ممانعت نہ ہو اور وہاں کا عرف ایسا ہو کہ عموماً لفٹ نہ دی جاتی ہو تو بھی ڈرائیور کے لیے لفٹ دینا جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں