بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیمیائی سونے کو کیمیائی سونا کہہ کر فروخت کرنے کا حکم


سوال

کیمیائی طریقہ سے بننےوالے سونے  کوکیمیائی سونا بتاکر بیچنا کیسا ہے؟

جواب

سونا  قدرتی معدنیات میں سے ہے؛ سونے کے  زیورات وغیرہ بناتے وقت  ا س کی مضبوطی کے لیے اس کے ساتھ کسی دھات کو معمولی مقدار میں شامل کرنا جو عرف میں رائج ہو، یہ تو شرعاً درست ہے۔ لیکن جیسا کہ آج کل مختلف دھاتوں کو ملا کر کیمیکل کے ذریعہ سونے کی شکل دینے یا چاندی،   تانبا  وغیرہ مختلف دھاتوں پر سونے کا پانی (یالہر)  چڑھانے کو کیمیائی سونا بنانا کہا جاتا ہے، اس طرح کا کیمیائی سونا بناکر اسے اصلی سونے کے نام سے فروخت کرنا دھوکا دہی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔  البتہ اس طرح کے کیمیائی سونے کو کیمیائی سونے کے نام سے  فروخت کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں