بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیمرے کی تصویر کا حکم


سوال

میں ایک دوکان دار ہوں اور میں پرنٹنگ، فوٹوسٹیٹ اور ای میل وغیرہ کرتا ہوں ۔ اکثر لوگ میرے یہاں پاسپورٹ سائز تصاویر بنوانے کے لیے آجاتے ہیں، جو کہ زیادہ تر اداروں نے داخلہ فارم وغیرہ کے لیے  لازم قرار دی ہیٰں تو  کیا  ان لوگوں کےلیے  اس قسم کی تصاویر بنو اسکتا ہوں ؟ 

جواب

تصویر سازی کی حرمت کے متعلق بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں اور اس حوالے سے قدیم وجدید کسی بھی طریقہ اور آلے سے بنائی گئی تصاویر، حرام ہونے میں برابر ہیں، رہا اداروں کی جانب سے تصویر کو لازم قرار دینا تو اس کی ذمہ داری انہیں پر ہے، آپ کے لیے اس عمل  سے بچنا لازم ہے اورتصاویر بناناجائز نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں