بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ہندو کو سلام کر سکتے ہیں؟


سوال

اگر کوئی ہندو سلام کے لیے ہاتھ بڑھائے تو کیا اس کو سلام کرنا چاہیے؟  اور اس صورت میں سلام کے الفاظ دہرانے چاہییں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اسلامی تحیہ میں ’’السلام علیکم۔۔۔‘‘ کے الفاظ کہنا سنت ہے، اور جانتے بوجھتے یہ الفاظ غیر مسلم کے لیے کہنا ممنوع ہے، صرف ہاتھ ملانا سلام نہیں ہے، بلکہ یہ مصافحہ ہے، لہٰذا اگر ہندو یا دیگر غیرمسلم ملاقات کے وقت ہاتھ بڑھادے تو  ہاتھ ملانے کی اجازت ہے، البتہ اس موقع پر مسلمان کو زبان سے سلام نہیں کرنا چاہیے، ہاتھ ملانے کے ساتھ  سلام کے علاوہ ملاقات کے دیگر الفاظ کہہ سکتے ہیں۔

اور اگر ہندو زبانی طور پر سلام میں پہل کرے تو  اسے مکمل جواب دینے کے بجائے صرف ’’وعلیکم‘‘  کہنے  کی اجازت ہے۔

  اور اگر کہیں غیر مسلم کو ابتداءً سلام کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو  ’’اَلسَّلَامُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْهُدٰی‘‘ کے الفاظ کہنے چاہییں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں