بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا گوشت خور مچھلیوں کو ذبح شدہ مرغیاں و آلائش کھلا سکتے ہیں؟


سوال

جولوگ مچھلی فارم بناتے ہیں ان میں کچھ گوشت خورمچھلیاں ہوتی ہیں، ان کووہ ذبح شدہ مرغیوں کی آلائش(چربی، آنتیں، ودیگرآلائشات مع خون)کھلاتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ یہ عمل کیساہے؟جائزیاناجائز؟آلائش میں کون سی چیزپاک ہےکون سی ناپاک؟کیاکھلائیں کیانہ کھلائیں؟واضح رہے کہ سوال کھلانے نہ کھلانے کےمتعلق ہے۔ایسی مچھلی کے حلال حرام ہونے نہ ہونے کے بارے میں نہیں ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جو چیز  ’’نجس العین‘‘  ہو یعنی نصوص سے جس کا نجاست ہونا ثابت ہو، اس سے فائدہ اٹھانا ممنوع ہے، مثلاً: شراب اور خنزیر غیرہ اور جو چیز نجس العین نہ ہو، بلکہ کسی اور وجہ سے اس کے کھانے یا پینے کی ممانعت ہو تو اس سے کھانے یا پینے کے علاوہ دیگر کاموں مثلاً جانوروں کو کھلانے پلانے کے لیے استعمال کرنا جائز ہے۔

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں ذبح شدہ مرغی یا کسی بھی جانور میں خون نجس العین ہے؛ لہذا مچھلیوں کی غذا میں اسے شامل کرنا ناجائز ہے، اور دیگر آلائشوں کو شامل کرنا جائز ہے، البتہ مرغی وغیرہ مردار ہوجائے تو اس کا پورا جسم مع گوشت و آلائش ناپاک ہے، اس صورت میں اسے فیڈ میں شامل کرنا جائز نہیں ہوگا۔

المبسوط للسرخسي (24 / 25):

"ويكره أن يسقى الدواب الخمر؛ لأنه نوع انتفاع بالخمر، واقتراب منها على قصد التمول، ولذلك يكره للمسلم أن يسقيها، أو المسكر الذمي كما لايحل له أن يشربها، وقد لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخمر ساقيها كما لعن شاربها".

تحفة الفقهاء (1 / 80):

"وهل يجوز الانتفاع بالغسالة في غير الشرب والتطهير ينظر إن تغير طعمها أو لونها أو ريحها فإنه يحرم الانتفاع بها أصلا ويصير نظير البول لكون النجس غالبا وإن لم يتغير وصف الماء يجوز الانتفاع به في غير الشرب والتطهير نحو أن يبل به الطين أو يسقى الدواب ونحو ذلك".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 66):

"وهل يجوز الانتفاع بالغسالة فيما سوى الشرب والتطهير من بل الطين وسقي الدواب ونحو ذلك؟ فإن كان قد تغير طعمها أو لونها أو ريحها لا يجوز الانتفاع؛ لأنه لما تغير دل أن النجس غالب فالتحق بالبول، وإن لم يتغير شيء من ذلك يجوز؛ لأنه لما لم يتغير دل أن النجس لم يغلب على الطاهر، والانتفاع بما ليس بنجس العين مباح في الجملة".

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6 / 49):

"(قوله: وكذا لايسقيها الدواب) كان أبو الحسن الكرخي يحكي عن أصحابنا أنه لايحل للإنسان النظر إلى الخمر على وجه التلهي ولا أن يبل بها الطين ولا أن يسقيها للحيوان وكذلك الميتة لايجوز أن يطعمها كلابه؛ لأن في ذلك انتفاعًا والله تعالى حرم ذلك تحريمًا مطلقًا معلقًا بأعيانها وسئل عن الفرق بين الزيت تموت فيه الفأرة وبين الخمر في جواز الانتفاع بالزيت في غير جهة الأكل وامتناع الانتفاع بالخمر من سائر الوجوه فكان يحتج في الفرق بينهما بأن الخمر محرمة العين وأن الزيت غير محرم العين، وإنما منع أكله لمجاورته الميتة".

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:

"حُكْمُ الاِنْتِفَاعِ بِمَائِهَا فِي غَيْرِ الطَّهَارَةِ: ١٤ - يُمْنَعُ الاِنْتِفَاعُ بِمَاءِ آبَارِ هَذِهِ الأَْرْضِ بِالنِّسْبَةِ لِلإِْنْسَانِ مِنْ طَبْخٍ وَعَجْنٍ، وَيَجُوزُ الاِنْتِفَاعُ بِهِ لِغَيْرِ الإِْنْسَانِ؛ لِمَا وَرَدَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ، فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا، وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ، فَأَمَرَهُمْ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهْرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا، وَيَعْلِفُوا الإِْبِل الْعَجِينَ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ". (٣/ ١١٥) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200767

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں