بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کفارہ میں صدقہ کا ثواب ہو گا؟


سوال

کیا کفارہ [مغلظہ] ادا کرنے میں صدقہ کی نیت ہوسکتی ہے  کہ کفارہ بھی ہو جائے اور صدقہ بھی ہو جائے؟

جواب

واضح رہے کہ کفارہ میں عقوبت اور عبادت دونوں کا معنیٰ پایا جاتا ہے، کفارات چوں کہ کسی چیز کی سزا میں انسان پر لازم ہوتے ہیں، اس حیثیت سے اس میں عقوبت کا معنیٰ پایا جاتا ہے اور ان کی ادائیگی چوں کہ عبادات کی صورت میں کی جاتی ہے اس لیے اس میں عبادت کا معنیٰ بھی پایا جاتا ہے، جیسا کہ روزہ اور صدقہ، لہذا جب بھی کفارہ ادا کیا جائے گا تو اس میں عبادت کا پہلو  موجود ہونے کی وجہ سے امید ہے کہ (کفارہ مالیہ ہونے کی صورت میں) اللہ پاک صدقہ کا ثواب بھی عطا فرمائیں گے۔

البتہ اگر کسی نے صدقے کی منت مانی ہو تو اسے مستقل طور پر صدقہ ادا کرنا ہوگا۔  یا کسی خاص مقصد کے لیے صدقہ نکالنا چاہتاہو  اور استطاعت بھی ہو تو بہتر ہے کہ کفارہ کے علاوہ کچھ صدقہ نکال دے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (35/ 39):
" نص الحنفية على أن الكفارة فيها معنى العقوبة ومعنى العبادة. قال ابن نجيم: وأما صفتها أي الكفارة مطلقاً فهي عقوبة وجوباً، لكونها شرعت أجزيةً لأفعال فيها معنى الحظر، عبادة أداءً، لكونها تتأدى بالصوم والإعتاق والصدقة وهي قرب، والغالب فيها معنى العبادة، إلا كفارة الفطر في رمضان؛ فإن جهة العقوبة فيها غالبة؛ بدليل أنها تسقط بالشبهات كالحدود، ولاتجب مع الخطأ، بخلاف كفارة اليمين لوجوبها مع الخطأ، وكذا كفارة القتل الخطأ، وأما كفارة الظهار فقالوا: إن معنى العبادة فيها غالب".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں