بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ڈیوٹی ٹائم میں ذاتی کام کر سکتے ہیں؟


سوال

1- اساتذہ  کے لیے خالی پیریڈ میں ذاتی کام کرنا جائز ہے یا نہیں?

2- یہ بھی بتائیں کہ اسکول ہیڈ ماسٹر کا بعض اساتذہ کو  زیادہ  پیریڈ دینا  اور بعض کو  کم پیریڈ  دینا جائز ہے یا نہیں یعنی بعض اساتذہ سے زیادہ محنت لی جائے اور بعض سے کم؟

جواب

1- اساتذہ  کی حیثیت چوں کہ اجیر خاص کی ہے، ان کا وقت کام کی جگہ کے لیے خاص ہوتا ہے؛ اس لیے ڈیوٹی ٹائم میں اگر ادارہ  کی جانب سے ذاتی کام کرنے  کی اجازت نہ ہو  تو  ایسی صورت میں ذاتی کام کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی۔ البتہ طبعی تقاضا  پورا کرنے (قضائے حاجت)  اور فرض و سنت نماز  کی اجازت ہوگی۔ 

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

ملازمت کے وقت میں کوتاہی اور ذاتی مشاغل کا حکم

2- ہیڈ  ماسٹر کی طرف سے  کسی ترجیح کی وجہ کے بغیر  (مثلاً بوقتِ تقرر ایک ہی طرح کا معاہدہ ہو ، مطلوبہ استعداد اور تنخواہ وغیرہ میں فرق نہ ہو، پھر بھی) جان  بوجھ  کر بعض اساتذہ سے زیادہ کام لینا اور بعض سے کم کام لینا زیادتی ہے،  جس کے  بارے  میں ازروئے حدیث روز قیامت باز پرست  ہوگی، لہذا آخرت کی پکڑ سے بچنے کے  لیے ہیڈ ماسٹر کو  چاہیے کہ انصاف سے کام لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں