اگر کسی مسجد کا مؤذن یا امام صاحب ایک مہینے کے لیے کہیں جائے اور اس کے بدلے میں ان کی ذمہ داری کوئی اور ادا کرے تو اس مہینے کا وظیفہ شرعاً کس کو ملے گا؟
صورتِ مسئولہ میں مسجد انتظامیہ امام و مؤذن سے طے کر لے کہ سالانہ کتنے یوم کی چھٹی مع وظیفہ کرنے کی اجازت ہوگی، اور اس سے زائد چھٹی کرنے کی صورت میں وظیفہ میں سے منہا کیا جائے گا، پس معاہدے کے مطابق چھٹی کے ایام کی تنخواہ کے امام و مؤذن حق دار ہوں گے، اور ان کے متبادل کو تنخواہ مقررہ امام یا مؤذن کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے نہیں دی جائے گی، البتہ مقررہ چھٹی کے ایام سے زائد ایام چھٹی کرنے کی صورت میں ان ایام کے وظیفہ کے وہ حق دار نہ ہوں گے، جیساکہ فتاوی محمودیہ میں ہے:
’’لیکن شریعت نے طرفین کو اختیار دیا ہے کہ اپنے معاملہ میں جس قدر امام کی چھٹی بلاتنخواہ اور جس قدر مع تنخواہ چاہیں، رضامندی سے طے کرلیں، کسی خاص بات پر مجبور نہیں کیا‘‘۔ (فتاویٰ محمودیہ ۲۳ / ۱۸۶ ، ط: میرٹھ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200962
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن