بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا چھٹی کے دنوں کی تنخواہ کے حق دار امام اور مؤذن ہوں گے؟


سوال

اگر کسی مسجد کا مؤذن یا امام صاحب ایک مہینے کے لیے  کہیں جائے اور اس کے بدلے میں ان کی ذمہ داری کوئی اور ادا کرے تو اس مہینے کا وظیفہ شرعاً کس کو ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد انتظامیہ امام و مؤذن سے طے کر لے کہ سالانہ کتنے یوم کی چھٹی مع وظیفہ کرنے کی اجازت ہوگی، اور اس سے زائد چھٹی کرنے کی صورت میں وظیفہ میں سے منہا کیا جائے گا،  پس معاہدے کے مطابق چھٹی کے ایام کی تنخواہ کے امام و مؤذن حق دار ہوں گے، اور ان کے متبادل کو تنخواہ مقررہ امام یا مؤذن  کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے نہیں دی جائے گی، البتہ مقررہ چھٹی کے ایام سے زائد ایام چھٹی کرنے کی صورت میں ان ایام کے وظیفہ کے وہ حق دار نہ ہوں گے، جیساکہ فتاوی محمودیہ میں ہے:

’’لیکن شریعت نے طرفین کو اختیار دیا ہے کہ اپنے معاملہ میں جس قدر امام کی چھٹی بلاتنخواہ اور جس قدر مع تنخواہ چاہیں، رضامندی سے طے کرلیں، کسی خاص بات پر مجبور نہیں کیا‘‘۔ (فتاویٰ محمودیہ ۲۳ / ۱۸۶ ، ط: میرٹھ)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200962

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں