کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اس شخص کے بارے میں جس کے جسم میں پیشاب روکنے کا نظام نہیں ہے اور اس کی وجہ سے اس کو پیشاب کی تھیلی لگی ہوئی ہے، وہ حافظ القرآن ہے، کیا وہ تراویح کی امامت کراسکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب تک مذکورہ حافظِ قرآن شخص کے پیشاب کا مسئلہ برقرار ہے اس وقت تک وہ تنددرست افراد کی امامت کا اہل نہیں، لہذا وہ کسی کے پیچھے تراویح ادا کرے یا انفرادی طور پر خود پڑھ لے، امامت کرانے کی صورت میں مقتدیوں کی نماز تراویح ادا نہ ہوگی۔
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:
"و" السادس "السلامة من الأعذار" فإن المعذور صلاته ضرورية فلا يصح اقتداء غيره به "كالرعاف" الدائم وانفلات الريح".
حاشية الطحطاوي علي المراقي میں ہے:
"قوله: "صلاته ضرورية" أي إنم صحت صلاته لضرورة عذره قوله: "فلا يصح إقتداء غيره به" أي إذا توضأ مع العذر أو طرأ عليه بعده أما لو توضأ وصلى خاليًا عنه كان في حكم الصحيح ويصح إقتداء معذور بمثله إن اتحد العذر". ( باب الإمامة، ١ / ٢٨٨ - ٢٨٩، ط: دار الكتب العلمية)
الدر مع الرد میں ہے:
"ولا طاهر بمعذور". (باب الإمامة، ١/ ٥٧٨، ط: سعيد)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200571
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن