بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا پچاس سالہ خاتون اکیلے حج یا عمرہ کا سفر کرسکتی ہے؟


سوال

میری عمر 50 سال ہے، میں غیر شادی شدہ ہوں، میری والدہ اللہ کے پاس چلی گئیں، میرے والد بوڑھے ہیں، اب میں حج عمرہ کرناچاہتی ہوں،  کیا میں اکیلی حج پر جا سکتی ہوں؟  بھائی  ہیں، لیکن کوئی  حج نہیں  کرارہا، میں اکیلے حج پر جا سکتی ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب تک آپ کو کوئی محرم (بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، بھانجا) میسر نہیں آتا اس وقت تک سفرِ  حج یا عمرہ کے لیے جانے کی اجازت نہیں، اگر بھائی وغیرہ نہیں لے جارہے اور مناسب جگہ رشتہ ہوسکتاہے تو نکاح کے بعد شوہر کے ساتھ چلی جائیے۔  اگر ساری زندگی کوئی محرم میسر نہ آئے، تو موت سے قبل اپنی جانب سے حجِ بدل کرنے کی وصیت کرنی ہوگی، بشرطیکہ آپ کے پاس سفر حج کے اخراجات کے حوالے سے نقدی موجود ہو۔ ( غنية الناسك: باب شرائط الحج، فصل: واما شرائط وجوب الأداء، الرابع، ص: ٢٦، ٢٧، ٢٨، ط: إدارۃ  القرآن)

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: حج کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا از مفتی محمد انعام الحق قاسمی ( صاحب) ، ٣ / ٢٢٤، بعنون: عورت پر حج کب فرض ہوتا ہے؟  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں