کیا وطن اصلی ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں؟ اور کیا اگر کسی کے پاس دوہری شہریت ہو تو کیا وہ دونوں ممالک اس کے لیے وطن اصلی ہونگے ؟؟
فقہا نے وطن اصلی کی تعریف یہ کی ہے کہ انسان کی جائے ولادت یا جہاں اس نے شادی کرکے رہنے کی نیت کرلی یا کسی جگہ مستقل رہنے کی نیت کرلی تو یہ جگہ وطن اصلی بن جاتی ہے، اس تعریف کی رو سےاگر کسی شخص کی دو یا دوسے زیادہ جگہوں پر عمر گذارنے کی نیت ہو کہ کبھی ایک جگہ کبھی دوسری جگہ لیکن ان سے مستقل کوچ نہیں کرنا تو یہ ساری جگہیں اس کے لیئے وطن اصلی ہی کے حکم میں ہونگی، یہی حکم دہری شہریت کے حامل افراد کا بھی ہےکہ اگر دونوں ہی جگہ رہنے کی نیت ہے تو دونوں جگہیں اس شخص کے لیئے وطن اصلی کےحکم میں ہونگی۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143707200021
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن