بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نماز کے دوران صف میں موجود خلا کو پُر کیا جا سکتا ہے؟


سوال

جب میں فرض نماز کے لیے کھڑا ہوا اور صف بندی کر لی ’’اللہ اکبر‘‘  کہنے کے بعد ثنا شروع کر لی تو ساتھ والے نمازی لوگ اور ساتھ ہو گئے اور ان کے اور میرے درمیان ایک آدمی کا خلا آ گیا,  بعد میں آنے والے کسی بھی نمازی نے وہ خلا مکمل نہیں کیا تو کیا اس صف والوں کی نماز ہو گئی؟  اور کیا مجھے نماز کی حالت میں ہی ساتھ ہو جانا چاہیے تھا؟

جواب

اگر نماز کے دوران آپ کی اس جانب خلا رہ جائے جو امام کی طرف ہو  (مثلاً: آپ امام کی دائیں جانب ہیں اور خلا آپ کی بائیں جانب رہ جائے)  اور کوئی آدمی اس کو پُر نہیں کرتا  تو نماز کے دوران بھی آپ کے لیے اجازت ہے کہ آپ اس خلا کو پُر کر دیں، بلکہ اگر اگلی صف میں بھی کوئی خالی جگہ نظر آئے تو اس کو بھی آگر بڑھ کر پُر کرنے کا حکم ہے۔

نیز مسجد میں صفوں کے درمیان اگر فاصلہ آ جائے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی، صف والوں کی نماز درست ہو گی، البتہ خلا کے دائیں بائیں یا پچھلی صف والے نمازی جن کی وجہ سے خلا ہو، ان کے لیے یہ مکروہ ہے کہ وہ صف میں خلا چھوڑیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 570):
"وفي الحديث: «من سد فرجةً غفر له»، وصح: «خياركم ألينكم مناكب في الصلاة»".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں