جائیداد ماں کے نام ہے، اولاد میں صرف ایک بیٹے نے اپنا حصہ مانگا تو ماں نے اسے حوالہ کردیا، کیا یہ بیٹا اپنے حصے کا جداگانہ مالک ہے؟ یا اس کے ساتھ کوئی اور بھی شریک ہے؟ ماں اب بھی حیات ہے ماشاءاللہ۔
زندگی میں ہر شخص اپنی املاک کا خود مالک ہوتا ہے، کسی کو اس میں سے کسی بھی قسم کے مطالبہ کا کوئی حق نہیں ہوتا، اور مطالبہ کی صورت میں اس کے مطالبہ کو پورا کرنا ضروری بھی نہیں ہوتا، تاہم اگر کوئی شخص اپنے مورث کی زندگی میں اپنے حصے کا مطالبہ کر کے اپنا حصہ وصول کر لے اور مورث مکمل اختیارات کے ساتھ اس کا حصہ اس کو حوالہ کر دے تو وہ اس حصہ کا مالک ہو جائے گا اور اس حصے میں اس کے ساتھ کوئی شریک بھی نہیں ہو گا۔
اگر حصہ لینے والے بیٹے نے حصے لیتے وقت صراحت کی ہو کہ وہ میراث کے حصے کے طور پر لے رہاہے، یعنی والدہ کی وفات کے بعد وہ میراث میں اپنے حصے کا مطالبہ نہیں کرے گا، تو زندگی میں حصہ لے کر دست برداری معتبر ہوگی، اور والدہ کی وفات کے بعد اس بیٹے کو میراث میں سے مطالبے کا حق نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200313
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن