بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مقتدی کے لیے تکبیرات کہنا ضروری ہے؟


سوال

کیاجماعت کی نماز میں امام کی تکبیرات کےساتھ مقتدی کا کہنابھی ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ تکبیرِتحریمہ کے علاوہ باقی تمام تکبیرات کہنا امام و مقتدی ہر ایک کے لیے مسنون ہے اور جان بوجھ کر تکبیرات نہ کہنا ترکِ سنت کی وجہ سے گناہ  کا باعث ہے  جب کہ تکبیرِتحریمہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی؛  لہذا صورتِ مسئولہ میں تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ باقی تکبیرات  بھی مقتدی کو کہنی چاہییں، جان بوجھ کر  نہیں چھوڑنی چاہییں۔

حلبی کبیر میں ہے:

(ولا دخول في الصلاة إلا بتكبيرة الإفتتاح) لإجماع الأمة علی  ذلك في كل زمان، فإنهم قد أجمعوا علي أن لا دخول في الصلاة إلا بتكبيرة الإفتتاح. (تكبيرة الإفتتاح، ص: ٢٨٥، سهيل اكيدمي)

البحر الرائق میں ہے:

"ان المراد به تكبيرة الإفتتاح و لأن الأمر للايجاب و ما وراءها ليس بفرض". (صفة الصلاة، ١/ ٢٩٠، ط: سعيد).

حلبی کبیر میں ہے:

و ثاني عشرها: ( التكبيرات التي يؤتي بها خلال الصلاة) عند الركوع و السجود و الرفع منه و النهوض من السجود او القعود الي القيام و كذا التسميع و نحوه. (فصل في السنن، ص: ٣٨٢، ط: سهيل اكيدمي).

حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی میں ہے:

"ترك السنة لا يوجب فساداً و لا سهواً، بل اساءةً لو عامداً غير مستخف. (فصل في بيان سننها، ص: ٢٥٦، ط: قديمي)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں