بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا محلہ کی ایک مسجد میں اعتکاف کرنا دوسری مسجد والوں کی طرف سے کفایت کرے گا؟


سوال

اگر ایک محلہ میں تین مسجدیں ہوں  تو کیا تینوں میں اعتکاف بیٹھنا ضروری ہے؟  یا صرف ایک میں ہی کوئی بھی بیٹھ جاتا ہے، باقی دو مسجدوں میں کوئی بھی نہ بیٹھے تو کیا سب گناہ گار ہوں گے ، باقی دو مسجدوں کے پڑوسی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی علاقہ یا محلہ کی صرف ایک مسجد میں اعتکاف کرنے سے پورے علاقہ والوں کی طرف سے سنتِ کفایہ ادا نہیں ہو گی، بلکہ جس طرح محلہ  کی ہر مسجد میں تراویح  کی جماعت قائم کرنا سنتِ کفایہ ہے، اسی طرح ہر مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھنا  بھی سنتِ کفایہ ہے؛ لہذا اگر کسی مسجد والے اعتکاف نہیں کریں گے تو وہ گناہ گار ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 442):
"(قوله: أي سنة كفاية) نظيرها إقامة التراويح بالجماعة، فإذا قام بها البعض سقط الطلب عن الباقين، فلم يأثموا بالمواظبة على ترك بلا عذر، ولو كان سنة عين لأثموا بترك السنة المؤكدة إثماً دون إثم ترك الواجب".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں