بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مال میراث گھٹیا مال ہے؟


سوال

کیا ترکۂ میت یعنی مالِ میراث گھٹیا مال ھے؟

ھمارے ہاں بعض عورتوں کو یہ کہا گیا ھے کہ: آپ کے توالحمد للہ شوھراور بیٹے ہیں اور یہ ذلیل مال(میراث) آپ مت لیں۔ اور بعض لوگ کہتے ھیں کہ: مال میراث (الیدالسفلی)کی طرح ھے اور اپنا کمانا (الیدالعلیا)ھے، اس لیے یہ مت لے۔ مال متروکہ میت کی کیا حیثیت ہے اعلی،وسط ادنی؟ دلیل کے ساتھ جواب دے دیں۔

جواب

مالِ وراثت میت  کے ورثاء کا شرعی حق ہے۔شرعی حق کو گھٹیایا ذلیل کہنا درست نہیں ۔اسی طرح  وراثت لینے والے کے لیے"الید السفلی "کی تعبیر استعمال کرنا بھی جہالت ہے۔اپنا حق وصول کرنے والے کو ذلیل یا حقیر نہیں قراردیاجاسکتا۔قانونِ وراثت تو اللہ تعالی کی نعمت اوررحمت ہے ، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں تفصیل کے ساتھ میراث کے حصے ، ان کے حق دار اور احکام بیان کیے گئے ہیں، اور قرآن پاک میں انہیں "اللہ کا فریضہ" ، " اللہ کی وصیت" اور ""حدوداللہ" کہہ کر ان کی پابندی کا حکم دیا گیا ہے، پھر اس میں ذلت یا حقارت کس طرح ہوسکتی ہے!

جو لوگ اس قسم کی باتیں کرتےہیں ان کا مقصد حق داروں کو ان کے حق سے محروم کرنا ہوتا ہے اور کسی حق دار کو جھوٹے حیلے بہانے یاناجائز ترغیب سے اس کے حق سے محروم رکھنا ناجائز اورباطل طریقے سے اس کامال کھانا ہے جو کہ حرام ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143805200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں