بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فرشتوں کو نیند اور اونگھ آتی ہے؟


سوال

کیا فرشتوں کو نیند یا اُونگھ اتی ہے؟

جواب

    اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو بیماری، سستی، کاہلی، دکھ، تکلیف، تھکاوٹ اور اکتاہت وغیرہ سے محفوظ رکھا ہے اور وہ دن رات فقط اللہ تعالی کی عبادت، اطاعت اور تسبیح وتحمید میں مصروف و مشغول ہیں، قرآنِ مجید میں ہے:

{وَلَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ عِنْدَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ  يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ} [الأنبياء:19و20] 

ترجمہ : ’’آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اُسی اللہ کا ہے اور جو اس کے پاس (فرشتے) ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کر تے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ وہ دن رات (اس اللہ کی) تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔‘‘

یعنی ہمارے جو بندے ہمارے پاس ہیں، مراد اس سے فرشتے ہیں، وہ ہر وقت ہماری عبادت میں بغیر کسی وقفہ کے ہمیشہ مشغول رہتے ہیں، اگر تم ہماری عبادت نہ کرو تو ہماری خدائی میں کوئی فرق نہیں آتا،  انسان چوں کہ دوسروں کو بھی اپنے حال پر قیاس کرنے کا عادی اور خوگر ہوتا ہے، اس کو دائمی عبادت سے دو چیزیں مانع ہو سکتی ہیں: ایک تو یہ کہ وہ کسی کی عبادت کرنے کو اپنے درجہ اور مقام کے خلاف سمجھے، اس لیے عبادت کے پاس ہی نہ جائے، دوسرے یہ کہ عبادت تو کرنا چاہتا ہے مگر دائمی مسلسل اس لیے نہیں کرسکتا کہ بمقتضائے بشریت وہ تھوڑا کام کر کے تھک جاتا ہے، اس کو آرام کرنے اور سونے کی ضرورت پیش آتی ہے، اس لیے آخر آیت میں فرشتوں سے ان دونوں موانع کی نفی کردی گئی کہ وہ نہ تو ہماری عبادت سے استکبار کرتے ہیں کہ اس کو اپنی شان کے خلاف جانیں اور نہ عبادت کرنے سے کسی وقت تھکتے ہیں، اسی مضمون کی تکمیل بعد کی آیت میں اس طرح فرمائی   {يُسَبِّحُوْنَ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَايَفْتُرُوْنَ} ، یعنی فرشتے رات دن تسبیح کرتے رہتے ہیں، کسی وقت سست بھی نہیں ہوتے۔
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے کعب احبار سے پوچھا: کیا فرشتوں کو تسبیح کرنے کے سوا اور کوئی کام نہیں، اگر ہے تو پھر دوسرے کاموں کے ساتھ ہر وقت کی تسبیح کیسے جاری رہتی ہے؟  کعب نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! کیا تمہارا کوئی کام اور مشغلہ تمہیں سانس لینے سے روکتا ہے اور کام کرنے میں مخل و مانع ہوتا ہے؟!  حقیقت یہی ہے کہ تسبیح فرشتوں کے لیے ایسی ہے جیسے ہمارا سانس یا آنکھ جھپکنا کہ یہ دونوں چیزیں ہر وقت ہر حال میں جاری رہتی ہیں اور کسی کام میں مانع اور مخل نہیں ہوتیں‘‘.  (قرطبی و بحر محیط) (معارف القرآن)

نیز فرشتوں کو نیند نہ آنا ان کی اس خلقت کی وجہ سے ہے جو اللہ نے ان کی تخلیق بنائی ہے، ان کو  نیند اور اونگھ کا نہ آنا اپنی ذات کے اعتبار سے نہیں ہے، لہذا یہ بھی خلقی وصف ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ میں یہ صفت ذاتی اور قدیم ہے، نیز بہت سی مخلوقات مثلاً جمادات وغیرہ بھی ان چیزوں سے مستغنی ہوتے ہیں، لیکن وہ بھی مخلوق ہیں، اور مخلوق ہونا خود حدوث و فنا کی دلیل ہے، اور اللہ سبحانہ وتقدس ہر کم زوری و عیب سے پاک ہے۔
تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير (1 / 85):
"صفة الملائكة:
المسألة السابعة: اتفقوا على أن الملائكة لا يأكلون ولا يشربون ولا ينكحون، يسبحون الليل والنهار لا يفترون، وأما الجن والشياطين فإنهم يأكلون ويشربون، قال عليه السلام في الروث والعظم: «إنه زاد إخوانكم من الجن» وأيضا فإنهم يتوالدون قال تعالى: أفتتخذونه وذريته أولياء من دوني [الكهف: 50] ".

تفسير الرازي = مفاتيح الغيب أو التفسير الكبير (2 / 385):
"والملائكة الذين هم جنود جبريل عليه السلام. وهم كلهم سامعون مطيعون لا يفترون مشتغلون بعبادته سبحانه وتعالى. رطاب الألسن بذكره وتعظيمه يتسابقون في ذلك مذ خلقهم، لايستكبرون عن عبادته". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں