بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عید مبارک کہنا جائز ہے؟


سوال

کیا عید مبارک کہنا جائز ہے؟ اور کتنے دن پہلے کہہ سکتے  ہیں؟

جواب

عید کی مبارک باد دینا اس کے بابرکت ہونے کی دعا دینا ہے ،جوکہ بذاتِ خود جائز ہے، پس عید کے بابرکت ہونے کی دعا عید کے دن بھی اور پیشگی بھی دی جا سکتی ہے۔ فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله : لاتنكر ) خبر قوله: "والتهنئة"، وإنما قال كذلك؛ لأنه لم يحفظ فيها شيء عن أبي حنيفة وأصحابه، وذكر في القنية: أنه لم ينقل عن أصحابنا كراهة، وعن مالك: أنه كرهها، وعن الأوزاعي: أنها بدعة، وقال المحقق ابن أمير حاج: بل الأشبه أنها جائزة مستحبة في الجملة، ثم ساق آثاراً بأسانيد صحيحة عن الصحابة في فعل ذلك، ثم قال: والمتعامل في البلاد الشامية والمصرية "عيد مبارك عليك" ونحوه، وقال: يمكن أن يلحق بذلك في المشروعية والاستحباب؛ لما بينهما من التلازم، فإن من قبلت طاعته في زمان كان ذلك الزمان عليه مباركاً، على أنه قد ورد الدعاء بالبركة في أمور شتى؛ فيؤخذ منه استحباب الدعاء بها هنا أيضاً" اهـ (2/169،ط:دارالفکر)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں