بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کے لیے برقعہ / عبایہ پہننا ضروری ہے؟


سوال

گھر سے  باہر نکلتے وقت کیا عبایہ پہننا دین کی روح سے ضروری ہے یا لباس بس ایسا ہو جیسا کہ شریعت میں بتایا گیا ہے؟  مطلب فٹ نہ ہو، کوٹ لینا ضروری ہے؟  اگر ہے تو کس طرح کا کوٹ ہونا چاہیے، ضروری ہے کہ جیسے کوٹ عام طور پر مل رہے ایسے ہی ہوں؟

جواب

عورت چھپی ہوئی اور پوشیدہ رہنے کی چیز ہے۔ اس کے بارے میں شریعت میں حکم ہے کہ وہ اپنے گھر ہی میں رہے اور اپنے آپ کو چار دیواری تک محدود رکھے، البتہ ضرورتِ شرعی یا طبعی کے مواقع میں عورت کے لیے گھر سے باہر کسی بڑی چادر یا اس کے قائم مقام برقعہ سے اپنے پورے جسم کو ڈھانپ کر نکلنے کی اجازت ہے۔

 فتنہ کے خطرہ کے پیشِ نظر عورت پر اپنے چہرے کے ساتھ ساتھ ہاتھوں کو بھی ڈھانپنا ضروری ہے،  بلکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عورت صرف ایک آنکھ کھلی رکھے۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:   

 ’’ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب عورتیں کسی ضرورت کے تحت اپنے گھروں سے نکلیں تو انہیں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے کہ وہ بڑی چادروں کے ذریعہ اپنے سروں کے اوپر سے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں اور صر ف ایک آنکھ کھلی رکھیں اور محمد بن سیرین ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے عبیدۃ السلمانی سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد : {یدنین علیهن من جلابیبهن} کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اپنے سر اور چہرہ کو ڈھانپ کر اور بائیں آنکھ کھول کر ا س کا مطلب  بتلایا‘‘۔   (تفسیر ابن کثیر للإمام أبي الفداء الحافظ ابن کثیر الدمشقي ، سورة الأحزاب: تحت الآیة: {یدنین علیهن من جلابیبهن ...الخ: ۳؍۵۳۵۔ ط:قدیمی کراچی)

بہرحال عورتوں کے لیے گھر سے باہر ضرورتِ شرعی یا ضرورتِ طبعی کے موقع پر اس شرط کے ساتھ نکلنے کی اجازت ہے کہ وہ پردہ کا مکمل اہتمام کریں اور اپنے اعضاء بالکل ظاہر نہ ہونے دیں،   جسم کو چھپانے کے لیے شریعت نے کوئی خاص طریقہ یا کپڑا یا برقعہ کا نمونہ متعین نہیں کیا، لہذا جو چادر یا برقعہ عورت پہنے، اس میں درج ذیل چیزیں ضروری ہیں:

1۔  برقعہ یا چادر ایسی باریک نہ ہو جس سے اندر کے اعضاء ظاہر ہونے لگیں او رجسم کی ساخت واضح ہو، اسی طرح برقعہ اتنا چست نہ ہو کہ جسم کی ساخت واضح ہو، ورنہ ایسا برقعہ، برقعہ کہلانے کا حق دار نہیں، بلکہ یہ برقعہ لوگوں کو اور زیادہ برائی کی دعوت دینے کا ذریعہ اور سبب بنے گا جس کو پہن کر باہر نکلنا ناجائز ہے۔

2۔۔ ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنے والی عورتیں اس بات کا بھی اہتمام کریں کہ جو چادر یا برقعہ استعمال کریں وہ ایسا خوب صورت اور عمدہ نہ ہو کہ اس بنا پر لوگوں کو ان کی طرف نظریں اٹھانے کا موقع ملے۔ بلکہ عام معمولی سے برقعہ میں نکلیں۔

3۔۔ کسی بھی قسم کی زیب و زینت اور مہکنے والی خوش بو   لگاکر باہر نکلنے سے سے پوری طرح بچنے کا اہتمام کیا جائے۔  (مستفاد از فتاوی بینات)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں