بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کے لیے ہاتھ سے استنجا کرنا ضروری ہے؟


سوال

 کیا عورتوں کو پیشاب کرنے کے بعد بھی ہاتھ سے طہارت کر نا لا زمی ہے یا تین دفعہ اچھی طرح پانی ڈالنے سے بھی طہارت ہوجائے گی؟ اور اگر ہاتھ سے صفائی لازمی ہوتی ہے اور کسی کو اس بارے میں علم نہ ہو اور وہ بس تین دفعہ اچھی طرح پانی ڈالتی رہی ہو تو کیا اس کے لیے پچھلی نمازوں کی ادائیگی دوبارہ لازم ہوگی?

جواب

عام طور پر پیشاب کے بعد شرمگاہ پر ایسی کوئی نجاست لگی نہیں ہوتی جس کو ہاتھ سے صاف کیا جائے، بلکہ صرف پانی ڈالنے سے ہی شرم گاہ  پیشاب کے قطروں سے صاف ہو جاتی ہے ؛ اس لیے جب تک ایسی کوئی نجاست لگی نہ ہو اس وقت تک  استنجا کے لیے ہاتھ کا استعمال ضروری نہیں ہے اور صرف پانی ڈالنے سے پاکی سمجھی جائے گی۔ لہذا ایسی خاتون کو اپنی پچھلی نمازوں سے متعلق شک اور وہم میں نہیں پڑنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 337):
"وقال في شرح المنية: ولم أر لمشايخنا في حق القبل للمرأة كيفية معينة في الاستنجاء بالأحجار. اهـ. قلت: بل صرح في الغزنوية بأنها تفعل كما يفعل الرجل إلا في الاستبراء فإنها لا استبراء عليها، بل كما فرغت من البول والغائط تصبر ساعةً لطيفةً، ثم تمسح قبلها ودبرها بالأحجار، ثم تستنجي بالماء اهـ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں