بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عمرہ بھی حج کی طرح گناہوں سے معافی کا ذریعہ ہے؟


سوال

حج ادا کرنے کے بارے میں جس طرح سنا ہے کہ آدمی بالکل گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے، کیا عمرہ کی بھی یہی فضلیت ہے؟

 

جواب

حج کی طرح عمرہ بھی گناہوں کی معافی کا بڑا ذریعہ ہے، ذیل میں چند احادیث عمرہ کے فضائل کے بارے میں نقل کی جارہی ہیں، البتہ یہ ذہن نشین رہے کہ یہ فضیلت حج کے ساتھ خاص ہے کہ جو شخص خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حج کرے اور اس میں رفث اور فسق سے بچے تو وہ اس دن کی طرح لوٹتا ہے جس دن اس کی ماں نے اُسے جنا۔

صحيح البخاري (3/ 2):
"حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن سمي، مولى أبي بكر بن عبد الرحمن، عن أبي صالح السمان، عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة»".

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حجِ مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔

صحيح البخاري (3/ 3):
"حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يخبرنا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لامرأة من الأنصار، - سماها ابن عباس فنسيت اسمها -: «ما منعك أن تحجين معنا؟»، قالت: كان لنا ناضح، فركبه أبوفلان وابنه، لزوجها وابنها، وترك ناضحاً ننضح عليه، قال: «فإذا كان رمضان اعتمري فيه، فإن عمرةً في رمضان حجة» أو نحواً مما قال".

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔

صحيح مسلم (2/ 917):
"وحدثنا أحمد بن عبدة الضبي، حدثنا يزيد يعني ابن زريع، حدثنا حبيب المعلم، عن عطاء، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لامرأة من الأنصار يقال لها: "أم سنان": «ما منعك أن تكوني حججت معنا؟» قالت: ناضحان كانا لأبي فلان - زوجها - حج هو وابنه على أحدهما، وكان الآخر يسقي عليه غلامنا، قال: «فعمرة في رمضان تقضي حجة أو حجة معي»".

رسول اللہﷺ نے فرمایا:رمضان میں عمرہ کرنا حج کرنے یا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
سنن الترمذي ت بشار (2/ 167):
"حدثنا قتيبة، وأبو سعيد الأشج قالا: حدثنا أبو خالد الأحمر، عن عمرو بن قيس، عن عاصم، عن شقيق، عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد، والذهب، والفضة، وليس للحجة المبرورة ثواب إلا الجنة".

رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا: پے درپے حج وعمرے کیا کرو؛  بے شک یہ دونوں (یعنی حج وعمرہ) فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے وچاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں