بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عدت کے اختتام پر آسمان تلے جانا ضروری ہے؟


سوال

میرے ابو کا انتقال ہو گیا ہے، امی کی عدت رمضان المبارک کے 21 یا 22 روزے کو مکمل ہو رہی ہے، وہ چاہتی ہیں کہ اعتکاف میں بیٹھ جائیں، لیکن عدت سے نکل کر آسمان کے نیچے آنا ضروری ہے (ایسا سننے میں آتا ہے) کیا آپ بتا سکتے ہیں  کہ یہ ضروری ہے کہ آسمان کے نیچے جائے، یا وہ عدت مکمل ہونے سے پہلے اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہیں؟

جواب

عدت کے مکمل ہو جانے کے بعد آسمان کے نیچے جانا کوئی شرعی حکم نہیں ہے، اس لیے اگر آپ کی والدہ عدت مکمل ہونے سے پہلے اعتکاف میں بیٹھنا چاہتی ہیں تو بیٹھ سکتی ہیں۔

عدت کے احکام مختصراً یہ ہیں:

معتدہ کے لیے زیب و زینت اختیار کرنا، خوش بو  لگانا،سر میں تیل لگانا، سرمہ لگانا، مہندی لگانا،  بلاعذرِ شرعی گھر کی چار دیواری سے باہر نکلنا،سفر کرنا، خوشی غمی کے موقع پر گھر سے نکلنا، نکاح یا منگنی کرنا وغیرہ یہ سب امور ناجائز ہیں، البتہ اگر سر درد ہو یا سر میں جوئیں پڑگئی ہوں تو علاج کے طور پر سر میں تیل لگانے کی اجازت ہے۔نیز دورانِ عدت گھر  میں کسی مخصوص کمرے میں بیٹھنا ضروری نہیں، معتدہ پورے گھر میں گھوم پھر سکتی ہے اور گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے کھلے آسمان تلے بھی جاسکتی ہے،اور بوقتِ ضرورت علاج معالجے کے لیے ڈاکٹر کے پاس بھی جاسکتی ہے، تاہم رات گھر پر ہی گزارے، گھریلو کام کاج بھی کرسکتی ہے۔

الفتاوى الهندية - (11 / 252):
"عَلَى الْمَبْتُوتَةِ وَالْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إذَا كَانَتْ بَالِغَةً مُسْلِمَةً الْحِدَادُ فِي عِدَّتِهَا كَذَا فِي الْكَافِي .وَالْحِدَادُ الِاجْتِنَابُ عَنْ الطِّيبِ وَالدُّهْنِ وَالْكُحْلِ وَالْحِنَّاءِ وَالْخِضَابِ ... وَإِنَّمَا يَلْزَمُهَا الِاجْتِنَابُ فِي حَالَةِ الِاخْتِيَارِ أَمَّا فِي حَالَةِ الِاضْطِرَارِ فَلَا بَأْسَ بِهَا إنْ اشْتَكَتْ رَأْسَهَا أَوْ عَيْنَهَا فَصَبَّتْ عَلَيْهَا الدُّهْنَ أَوْ اكْتَحَلَتْ لِأَجْلِ الْمُعَالَجَةِ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَلَكِنْ لَا تَقْصِدُ بِهِ الزِّينَةَخ كَذَا فِي الْمُحِيطِ".

خواتین کے اعتکاف سے متعلق ضروری مسائل مختصراً  درج کیے جاتے ہیں:

خواتین کے اعتکاف کی جگہ  وہ ہے جسے گھر میں نماز ، ذکر، تلاوت اور دیگر عبادت کے لیے متعین کرلیا گیا ہو،  عورتوں کے لیے یہ خاص جگہ ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، اگر گھر میں عبادت کے لیے پہلے سے خاص جگہ متعین نہیں ہے  تو اعتکاف کے لیے گھر کے کسی کونے یا خاص حصے میں چادر یا بستر وغیرہ ڈال کر ایک جگہ مختص کرلے پھر اس جگہ اعتکاف کرے، اور وہ جگہ عورت کے حق میں مسجد کے حکم میں ہوگی ، اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہوگا، مثلاً عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر  افطاری وغیرہ نہیں کرسکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا، اسی طرح  عورت سونے کے لیے اپنے اعتکاف کی مختص کی گئی جگہ سے باہر نکلے گی تو اس کا سنت اعتکاف ختم ہوجائے گا، نیز اس دوران اگر ایام آجائیں تو عورت کا سنت اعتکاف ختم ہوجائے گا، بعد میں سنت اعتکاف کی نیت سے ایک دن رات روزے سمیت اعتکاف کی قضا کرنی ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 211):
"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں