بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا طالبِ علم کو مقالہ تیار کرکے دینا اور اس پر اجرت وصول کرنا درست ہے؟


سوال

ایک شخص ری سرچ کا کام جانتا ہے۔  کوئی ڈاکٹری یا انجینئرنگ کا طالبِ علم اس سے اپنا کوئی مقالہ لکھواتا ہے ، جس کی بنیاد پر وہ پاس ہو جاتا ہے۔جب کہ اس کے تعلیمی ادارے کی طرف سے یہ ہدایات ہیں کہ مقالہ خود لکھنا ہوگا ، کسی اور سے لکھوانا ممنوع ہے ۔ اب ایسے میں اس طالبِ علم کے لیے مقالہ لکھ کر دینا اور اس پر رقم لینا شرعاً  کیسا ہے؟

جواب

تعلیمی خدمات فراہم کرنے پر اجرت لینا فی نفسہ جائز ہے، البتہ مسئولہ صورت میں غیر قانونی طور پر مدد فراہم کرنے کی شرعاً اجازت نہیں۔ کسی اور سے مقالہ لکھوا کر اپنے نام سے جمع کروانا اور اس مقالہ  کی بنیاد پر ڈگری حاصل کرنا سرقہ علمی کے ساتھ ساتھ دھوکادہی کے زمرے میں داخل ہے، جس سے اجتناب کرنا لازم ہے اور ایسے افراد کے لیے جانتے بوجھتے مکمل مقالہ تیار کرکے دینے اور اس پر اجرت لینے کی اجازت نہ ہوگی۔ جزوی معاونت،حوالہ جات کی فراہمی یا کمپوزنگ و سیٹنگ میں تعاون اس میں داخل نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں