بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شیخ کے سامنے اصلاح کے لیے معصیت کا اظہار کرنا بھی گناہ ہے؟


سوال

       کیا اپنے شیخ کو اپنے سارے اعمال بتاناضروری ہے، اور  گناہ کا ذکر کرنا بھی گناہ ہے، اگر موٹے الفاظ میں بتائے  کہ یہ وجہ ہے  تو کافی ہوگا  کہ نہیں،ایسا تو نہیں کہ یہ  اپنے اعمال پر گواہ بنانا ہے تاکہ قیامت میں اگر حساب ہوجائے تو اللہ تعالیٰ ہمیں  اپنے اوپر اقرار کے ساتھ بتائیں گے کہ آپ نے اپنے پیر سے اس کی وضاحت کی تھی   اور پھر بھی توبہ پر پورا نہیں اترے؟

جواب

               بیعت کا مقصد نفس کی روحانی وعملی اصلاح ہوا کرتا ہے، جس بیعت میں یہ مقصد حاصل ہو  وہ جائز اور مفید ہے، اور اصلاح کے لیے متبع سنت شیخ کی صحبت اور ان سے تعلق ضروری ہے، اور اپنے باطنی اور روحانی امراض  کے حل کے لیے انہیں  اپنی بیماری بتانا اور  ان کے بتائے ہوئے طریقہ سے اس کا علاج کرنا یہ روحانی امراض کے لیے اکسیر ہے، یہ بات درست ہے کہ گناہ اور معصیت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے، لیکن جب اس کی اصلاح اپنے اختیار میں نہ رہے تو اس کا اظہار  ضروری ہے، مگر اس کا اظہار بقدر ضرورت کافی ہے، اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے  جسم کے مستور اعضاء کسی کے سامنے ظاہر کرنا جائز نہیں ہے، مگر جسمانی علاج کی غرض سے طبیب اور ڈاکٹر کے سامنے ستر کھولنا جائز ہے، ہاں اس میں شرط یہ ہے کہ جس قدر ضرورت اسی قدر ستر ظاہر کی جائے، اسی طرح گناہ کا اظہار جائز نہیں ہے، لیکن روحانی اصلاح کے لیے روحانی معالجین یعنی اکابرین، صوفیاء اور مشایخ وغیرہ کے سامنے  علاج کی غرض سے اس کا اظہار جائز ہے، اور  اس میں بھی یہی شرط ہے وہ بقدر ضرورت ہو، اگر ضرورت اشاروں اور کنایہ الفاظ سے پوری نہ ہو تو  جس قدر وضاحت کی ضرورت ہو ، اتنی وضاحت کردینا جائز ہے، اس میں گناہ نہیں ہوگا، بلکہ روحانی اصلاح کے جذبہ اور گناہوں سے بچنے کے محرک کی وجہ سے یہ باعث ثواب ہوگا۔

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات میں ہے:

"( ملفوظ 229 ) اپنے شیخ کے سامنے معصیت کا اظہار کس صورت میں جائز نہیں ؟

فرمایا: بعض حضرات نے کہا ہے کہ اپنے معاصی کا اظہار اپنے مربی پر بھی جائز نہیں اور بعض نے کہا ہے کہ جیسے مستوربدن کا طبیب کو بضرورت علاج دکھلانا جائز ہے اسی طرح اپنے مربی پر اپنے معاصی کا اظہار بھی جائز ہے،  مگر میرے نزدیک اس میں تفصیل ہے وہ یہ کہ اگر اس معصیت کا علاج صرف اس معصیت کے داعیہ اور جذبہ کے اظہار سے نہ ہو سکے،  بلکہ اس کا علاج اس پر   موقوف ہوکہ خود اس معصیت کو ظاہر کیا جائے تب تو اس صورت میں اس معصیت کا اظہار اپنے مربی پر جائز ہے،  جیسے کہ میں بعض مرتبہ دریافت کیا کرتا ہوں کہ معلوم ہوتا ہے تمہارے اندر کبر ہے؟  اور اگر اس معصیت کا علاج اس کے دواعی اور جذبات کی اطلاع سے ہوجائے؛ کیوں کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوجاتا ہے تو  پھر خود اس معصیت کا اظہار جائز نہیں؛ کیوں کہ اس اظہار کی ضرورت نہیں،  جیسے کہ طبیب کو بھی مستور بدن کا دکھلانا اسی صورت میں جائز ہے کہ بغیر دکھلائے اس کا علاج نہ ہوسکے ۔ "

 (ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ، صفحہ نمبر: 335)

"اظہار معصیت کا ' کب ضروری ہے ؟
فرمایا کہ میں نے بزرگوں کے پاؤں نہیں دابے اور نہ کبھی اس کا جوش اٹھا ،  ایسی  حالت میں اگر کبھی دابتا تو تصنع سے ہوتا،  جب جی میں نہیں تھا کیا کہ کون بناوٹ کرے ، بزرگوں سے بہت سے لوگ تو اس کو ذریعہ تقرب سمجھتے ہیں، البتہ جب جوش ہو تو مضائقہ نہیں اور صاحب کیا بزرگوں کو معلوم نہیں ہوجاتا جوش چھپا نہیں رہتا ،  آدمی جس کو شیخ بناتا ہے،  وہ بہر حال اس کو اپنے سے تو زیادہ ہی عقل مند اور صاحبِ  بصیرت سمجھتا ہے،  پھر اس کے ساتھ تصنع کیوں کرے؟  میں بزرگوں کے معاملہ میں تو کیا بناوٹ کرتا اپنے عیوب بھی ان سے کبھی نہیں  چھپائے،  صاف کہہ دیا کہ مجھ میں یہ عیوب ہیں اور یہ مرض ہیں ،  خیر وہ مرض تو گئے نہیں، لیکن اس سے علاج تو ہر مرض کا معلوم ہوگیا،  ورنہ لوگ بلی کے گو کی طرح اپنے عیوب کو چھپاتے ہیں، معصیت کا اظہار بھی ضروری ہے، گو تفصیل کی ضرورت نہیں ؛ کیوں کہ آخر شیخ کو تعلق ہوتا ہے ، اس کو سن کر افسوس ہوتا ہے، ہاں جب مرض بڑھنے لگے تب اظہار ضروری ہے،  جیسے کسی کو  سوزاک ہوجاوے تو اگر معمولی تدابیر سے اچھا نہ ہو تو ضرور ہے کہ باپ سے ظاہر کردے ۔"

(ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ، صفحہ نمبر: 329)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں