ایک آدمی بیک وقت شریک اور تن خواہ دار بن سکتا ہے یا نہیں؟باحوالہ جواب عنایت فرمائیں!
اگر دویازائد افراد کسی کاروبار میں شریک ہوں اور ہرایک کے لیے نفع کاتناسب طے کرلیاجائے تواب کوئی ایک فریق اپنے لیے الگ سےتن خواہ کامطالبہ نہیں کرسکتا؛ اس لیے کہ شراکت کے ساتھ ساتھ ایک شریک بطورِ اجرت کام کرے اس صورت میں شریک کا اجیر ہونا لازم آتا ہے اور شرکت اوراجارہ جمع نہیں ہوسکتے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 60):
’’(ولو) استأجره (لحمل طعام) مشترك (بينهما فلا أجر له)؛ لأنه لا يعمل شيئاً لشريكه إلا ويقع بعضه لنفسه؛ فلا يستحق الأجر‘‘.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200588
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن