بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سیگریٹ پینا حرام ہے؟


سوال

کیا سیگریٹ پینا حرام ہے؟ دارالعلوم انڈیا نے حرام بولا ھے (Fatwa: 1208/1054=B-1429) سگریٹ پینا مزے کے  لیے بنا عادت کے مکروہ ہے، اگر کوئی اس پر مجبور ہو اور مستقل پیے  جو صحت کے  لیے مضر ہے تو پھر سگریٹ حرام ہے، تو اس کا خریدنا  بیچنابھی مکروہ ہے، بیماری کے خوف سے، جہاں زیادہ خوف ہو گا وہاں ممانعت بھی زیادہ ہوگی اور جہاں کم خوف ہوگا وہاں ممانعت کم ہوگی۔۔۔  (محمودیہ 8/401) برائے مہربانی جواب عطا کریں؛ کیوں کہ  کسی کو روکنے کے  لیے اس کی ضرورت  ہے!

جواب

تلاش کے باوجود دار العلوم دیوبند یا فتاوی محمودیہ کا کوئی ایسا فتوی نہیں مل سکا جس میں سگریٹ کو حرام قرار دیا گیا ہو، نیز سائل نے بطور حوالہ جو لنک ارسال کیا ہے وہ کھل نہیں رہا، جس کی بنا پر اس کے مندرجات تک رسائی ممکن نہ ہوسکی، البتہ ذیل میں دار العلوم دیوبند انڈیا سے جاری شدہ فتوی نقل کیا جاتا ہے، جس سے سائل کی ذکر کردہ بات کی نفی ہورہی ہے، اور یہی ہمارا بھی فتوی ہے، کہ سیگریٹ نوشی نہ تو شراب کی طرح حرام  ہے اور نہ ہی کھانے پینے کی طرح مباح ہے، تاہم منہ میں بدبو پیدا کرنے کا باعث ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے،  اور بدبو دار منہ کے ساتھ مسجد میں آنا مکروہ تحریمی ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔  ( دیکھیے: فتاوی رشیدیہ صفحہ 552)

بسم الله الرحمن الرحيم

Fatwa : 1020-910/H=8/1439

اگر کسی سگریٹ میں اس قسم کا تمباکو ہو کہ جس سے اعضاء رئیسہ دل و دماغ وغیرہ کو سخت نقصان پہنچتا ہو تو اس کا پینا ناجائز اور سخت مکروہ ہے اگر ایسا نہ ہو تو بھی اس کا ترک بہرحال احوط و بہتر ہے۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے (سگریٹ پینا) ”بلا ضرورت (شوقیہ) پینا مکروہ ہے بغیر منہ صاف  کیے ہوئے مسجد میں جانا جس کی بدبو سے دوسروں کو اذیت پہونچے منع ہے۔“ اھ  (صفحہ: ۳۸۹/ ۱۸ (دارالمعارف دیوبند)

حرام یا کفر ہونے کا حکم جو آپ نے سمجھا ہے وہ درست نہیں اگر پختہ عزم کرلیں کہ آئندہ سگریٹ نہ پیوں گا تو امید ہے کہ اس بری لت سے نجات مل جائے گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند ۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں