بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سنن اور فرض کے درمیان دنیاوی باتیں کرنے سے ثواب میں کمی آتی ہے؟


سوال

 کیا ایسا کوئی مسئلہ ہے کہ فرض اور سنن کے درمیان زیادہ فصل نہ ہو؟ اتصال ہو؟  اور اگر درمیان میں دنیاوی بات کر لی تو سنن کا ثواب irrecoverable ہوگا؟ 

جواب

سنت اور فرض کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں کرنا چاہیے، نیز درمیان میں باتیں بھی نہیں کرنی چاہییں، دنیاوی باتوں میں مشغول ہونے سے ثواب میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَلَوْ تَكَلَّمَ بَيْنَ السُّنَّةِ وَالْفَرْضِ لَايُسْقِطُهَا وَلَكِنْ يَنْقُصُ ثَوَابُهَا) وَقِيلَ: تَسْقُطُ... الخ قُنْيَةٌ".

فتاوی شامی میں ہے: 

"(قَوْلُهُ: وَلَوْ تَكَلَّمَ إلَخْ) وَكَذَا لَوْ فَصَلَ بِقِرَاءَةِ الْأَوْرَادِ لِأَنَّ السُّنَّةَ الْفَصْلُ بِقَدْرِ " اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ إلَخْ " حَتَّى لَوْ زَادَ تَقَعُ سُنَّةً لَا فِي مَحَلِّهَا الْمَسْنُونِ كَمَا مَرَّ قُبَيْلَ فَصْلِ الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ. (قَوْلُهُ: وَقِيلَ: تَسْقُطُ) أَيْ فَيُعِيدُهَا لَوْ قَبْلِيَّةً، وَلَوْ كَانَتْ بَعْدِيَّةً فَالظَّاهِرُ أَنَّهَا تَكُونُ تَطَوُّعًا، وَأَنَّهُ لَايُؤْمَرُ بِهَا عَلَى هَذَا الْقَوْلِ، تَأَمَّلْ". (كتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مطلب في تحية المسجد، ٢/ ١٩، ٢٠) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں